

مکی زندگی 

خاندانی حالات
بچپن کے واقعات
اعلانِ نبوّت سے پہلے
اعلانِ نبوت کے بعد
مدینہ میں آفتاب رِسالت
مدنی زندگی 

ہجرت کا دوسرا سال
ہجرت کا تیسرا سال
ہجرت کا چوتھا سال
ہجرت کا پانچواں سال
ہجرت کا چھٹا سال
ہجرت کا ساتواں سال
ہجرت کا آٹھواں سال
ہجرت کا نواں سال
ہجرت کا دسواں سال
ہجرت کا گیارہواں سال

حضور اقدس صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کو اﷲ تعالیٰ نے جس طرح کمال سیرت میں تمام اولین و آخرین سے ممتاز اور افضل و اعلیٰ بنایا اسی طرح آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کو جمالِ صورت میں بھی بے مثل و بے مثال پیدا فرمایا۔ ہم اور آپ حضورِ اکرم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی شانِ بے مثال کو بھلا کیا سمجھ سکتے ہیں ؟ حضرات صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم جو دن رات سفر و حضر میں جمال نبوت کی تجلیاں دیکھتے رہے انہوں نے محبوب خدا صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے جمالِ بے مثال کے فضل و کمال کی جو مصوری کی ہے اس کو سن کر یہی کہنا پڑتا ہے جو کسی مداحِ رسول نے کیا خوب کہا ہے کہ
اَبَدًا وَّ عِلْمِيْ اَنَّهٗ لَا يَخْلُقُ | لَمْ يَخْلُقِ الرَّحْمٰنُ مِثْلَ مُحَمَّدٍ |
یعنی اﷲ تعالیٰ نے حضرت محمد صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کا مثل پیدا فرمایا ہی نہیں اور میں یہی جانتا ہوں کہ وہ کبھی نہ پیدا کرے گا۔(حیاة الحیوان دمیری ج۱ ص۴۲)
صحابی رسول اور تاجدار دو عالم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے درباری شاعر حضرت حسان بن ثابت رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے اپنے قصیدۂ ہمزیہ میں جمال نبوت کی شان بے مثال کو اس شان کے ساتھ بیان فرمایا کہ
وَ اَجْمَلَ مِنْكَ لَمْ تَلِدِ النِّسَآءُ | وَ اَحْسَنَ مِنْكَ لَمْ تَرَقَطُّ عَيْنِيْ ! |
یعنی یا رسول اﷲ ! (صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم) آپ سے زیادہ حسن و جمال والا میری آنکھ نے کبھی کسی کو دیکھا ہی نہیں اور آپ سے زیادہ کمال والا کسی عورت نے جنا ہی نہیں۔
كَاَنَّكَ قَدْ خُلِقْتَ کَمَا تَشَآءُ | خُلِقْتَ مُبَرَّئً مِّنْ کُلِ عَيْبٍ ! |
(یا رسول اﷲ ! صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم) آپ ہر عیب و نقصان سے پاک پیدا کئے گئے ہیں گویا آپ ایسے ہی پیدا کئے گئے جیسے حسین و جمیل پیدا ہونا چاہتے تھے۔
حضرت علامہ بوصیری رحمۃ اﷲ تعالیٰ علیہ نے اپنے قصیدۂ بردہ میں فرمایا کہ
فَجَوْهَرُ الْحُسْنِ فِيْهِ غَيْرُ مُنْقَسِمٖ | مُنَزَّهٌ عَنْ شَرِيْكٍ فِيْ مَحَاسِنِهٖ |
یعنی حضرت محبوب خدا صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم اپنی خوبیوں میں ایسے یکتا ہیں کہ اس معاملہ میں ان کا کوئی شریک ہی نہیں ہے۔ کیونکہ ان میں جو حسن کا جوہر ہے وہ قابل تقسیم ہی نہیں۔
اعلیٰ حضرت مولانا احمد رضا خان صاحب قبلہ بریلوی قدس سرہ العزیز نے بھی اس مضمون کی عکاسی فرماتے ہوئے کتنے نفیس انداز میں فرمایا ہے کہ
ترے خُلق کو حق نے عظیم کہا تری خَلق کو حق نے جمیل کیا
کوئی تجھ سا ہوا ہے نہ ہو گا شہا ترے خالق حسن و ادا کی قسم
بہر حال اس پر تمام امت کا ایمان ہے کہ تناسب ِ اعضاء اور حسن و جمال میں حضور نبی آخر الزمان صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم بے مثل و بے مثال ہیں۔ چنانچہ حضرات محدثین و مصنفین سیرت نے روایات صحیحہ کے ساتھ آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے ہر ہر عضو شریفہ کے تناسب اور حسن و جمال کو بیان کیا ہے۔
شمائل و خصائل 

حلیۂ مقدسہ
جسم اطہر
جسم انور کا سایہ نہ تھا
مکھی،مچھر،جوؤں سے محفوظ
مہر نبوت
قد مبارک
سر اقدس
مقدس بال
رُخِ انور
محراب اَبرو
نورانی آنکھ
بینی مبارک
مقدس پیشانی
گوش مبارک
دہن شریف
زبان اقدس
لعابِ دہن
آواز مبارک
پرنور گردن
دست ِ رحمت
شکم و سینہ
پائے اقدس
لباس
عمامہ
چادر
شمائل و خصائل 

نعلین اقدس
پسندیدہ رنگ
انگوٹھی
خوشبو
سرمہ
سواری
نفاست پسندی
مرغوب غذائیں
روز مرہ کے معمولات
سونا جاگنا
رفتار
کلام
دربار نبوت
تاجدارِ دو عالم ﷺ کے خطبات
سرورِ کائنات کی عبادات
نماز
روزہ
زکوٰۃ
حج
ذکر الٰہی

آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے اخلاق حسنہ کے بارے میں خلق خدا سے کیا پوچھنا ؟ جب کہ خود خالق اخلاق نے یہ فرما دیا کہ
اِنَّكَ لَعَلٰي خُلُقٍ عَظِيْمٍ
یعنی اے حبیب ! بلاشبہ آپ اخلاق کے بڑے درجہ پر ہیں۔
آج تقریباً چودہ سو برس گزر جانے کے بعد دشمنان رسول کی کیا مجال کہ آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کو بد اخلاق کہہ سکیں اس وقت جب کہ آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم اپنے دشمنوں کے مجمعوں میں اپنے عملی کردار کا مظاہرہ فرما رہے تھے۔ خداوند قدوس نے قرآن میں اعلان فرمایا کہ
فَبِمَا رَحْمَۃٍ مِّنَ اللہِ لِنۡتَ لَہُمْ ۚ
وَلَوْ کُنۡتَ فَظًّا غَلِیۡظَ الْقَلْبِ لَانۡفَضُّوۡا مِنْ حَوْلِکَ ۪(آلِ عمران)
وَلَوْ کُنۡتَ فَظًّا غَلِیۡظَ الْقَلْبِ لَانۡفَضُّوۡا مِنْ حَوْلِکَ ۪(آلِ عمران)
(اے حبیب) خدا کی رحمت سے آپ لوگوں سے نرمی کے ساتھ پیش آتے ہیں اگر آپ کہیں بداخلاق اور سخت دل ہوتے تو یہ لوگ آپ کے پاس سے ہٹ جاتے۔
دشمنانِ رسول نے قرآن کی زَبان سے یہ خدائی اعلان سنا مگر کسی کی مجال نہیں ہوئی کہ اس کے خلاف کوئی بیان دیتا یا اس آفتاب سے زیادہ روشن حقیقت کو جھٹلاتا بلکہ آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے بڑے سے بڑے دشمن نے بھی اس کا اعتراف کیا کہ آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم بہت ہی بلند اخلاق، نرم خو اوررحیم و کریم ہیں۔
بہر حال حضور نبی کریم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم محاسن اخلاق کے تمام گوشوں کے جامع تھے۔ یعنی حلم و عفو، رحم و کرم، عدل و انصاف، جود و سخا، ایثار و قربانی، مہمان نوازی، عدم تشدد، شجاعت، ایفاء عہد، حسن معاملہ، صبر و قناعت، نرم گفتاری، خوش روئی، ملنساری، مساوات، غمخواری، سادگی و بے تکلفی، تواضع و انکساری، حیاداری کی اتنی بلند منزلوں پر آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم فائز و سرفراز ہیں کہ حضرت عائشہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا نے ایک جملے میں اس کی صحیح تصویر کھینچتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ كَانَ خُلُقُهُ الْقُرْآنَ یعنی تعلیمات قرآن پر پورا پورا عمل یہی آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے اخلاق تھے۔
اخلاق نبوت کا ایک مفصل وعظ ہم نے اپنی کتاب ” حقانی تقریریں ” میں تحریر کر دیا ہے یہاں بھی ہم اخلاق نبوت کے ” شجرۃ الخلد ” کی چند شاخوں کے کچھ پھول پھل پیش کر دیتے ہیں تا کہ ہم اور آپ ان پر عمل کرکے اپنی اسلامی زندگی کو کامل و اکمل بنا کر عالم اسلام میں مکمل مسلمان بن جائیں اور دارالعمل سے دارالجزاء تک خداوند عزوجل کے شامیانہ رحمت میں اس کے اعلیٰ و افضل انعاموں کے میٹھے میٹھے پھل کھاتے رہیں۔ واللّٰه تعالٰي هو الموفق و المعين۔
اخلاق نبوت 

حضور ﷺ کی عقل
حلم و عفو
تواضع
حسن معاشرت
حیاء
وعدہ کی پابندی
عدل
اخلاق نبوت 

زاہدانہ زندگی
شجاعت
طاقت
رکانہ پہلوان سے کشتی
یزید بن رکانہ سے مقابلہ
ابو الاسود سے زور آزمائی
سخاوت
اسماء مبارکہ
آپ ﷺ کی کنیت

معجزات 

آسمانی معجزات
عالم جمادات کے معجزات
عالم نباتات کے معجزات
عالم حیوانات کے معجزات
عالم انسانیت کے معجزات
عالم جنات کے معجزات
عناصر اربعہ کے عالم میں معجزات
متعلقین رسالت 

مقدس باندیاں
اولادِ کرام
چچاؤں کی تعداد
پھوپھیاں
خُدّامِ خاص
خصوصی محافظین
کاتبین وحی
دربارِ نبوت کے شعراء
خصوصی مؤذنین

♥طبِ نبوی♥
♥پیغمبری دعائیں♥

♥حضور ﷺ کا زکر قدیم صحیفوں میں♥
♥رسول اللہ ﷺ غیروں کی نظر میں♥
