
۱۔گناہ کرتے ہوئے تمہیں اپنے دائیں بائیں کے فرشتوں سے شرم نہ آئے تو تم نے جو گناہ کیا ہے یہ اس سے بھی زیادہ بڑا گناہ ہے۔
۲۔تمہیں معلوم نہیں ہے کہ اللہ تعالیٰ تمہارے ساتھ کیا کریں گے اور پھر بھی تم ہنستے ہو تمہارا یہ ہنسنا گناہ سے بھی بڑا ہے۔
۳۔اورجب تمہیں گناہ کرنے میں کامیابی حاصل ہوجاتی ہے اور تم اس گناہ پرخوش ہوتے ہو تو تمہاری یہ خوشی اس گناہ سے بھی بڑی ہے۔
۴۔اور جب تم گناہ نہ کرسکو اور اس پر تم غمگین ہوجاؤ تو تمہارا یہ غمگین ہونا اس گناہ کے کرلینے سے زیادہ بڑا ہے۔
۵۔گناہ کرتے ہوئے ہوا کے چلنے سے تمہارے دروازے کا پردہ ہل جائے اس سے تم ڈرتے ہو اوراللہ تمہیں دیکھ رہا ہے اس سے تمہارا دل پریشان نہیں ہوتا تو یہ کیفیت اس گناہ کے کرلینے سے زیادہ بڑا گناہ ہے۔
(مذکورہ اقوال کے لئے دیکھئے: حلیۃ الاولیاء:۱/۳۲۴)
۶۔اللہ تعالی جب کسی بندے کے بارے میں جان لیتے ہیں کہ وہ سچی نیت اوراللہ سے اجر کے حصول کے لئے عمل کررہا ہے تو اس عمل کے راستے میں آنے والی رکاوٹوں کو اللہ تعالی دور فرمادیتےہیں۔
(حلیۃ الاولیاء:۱/۳۲۶)
۷۔جب کوئی عالم"میں نہیں جانتا" کہنا چھوڑدیتا ہے تو سمجھ لوکہ وہ اپنی ہلاکت کی جگہ پر پہنچ جاتا ہے۔
(جامع بیان العلم:۲/۵۴)
۸۔رات کے کچھ حصے میں علم کا آپس میں مذاکرہ کرنا مجھے رات بھر عبادت کرنے سےزیادہ محبوب ہے۔
(جامع بیان العلم:۱/۲۲)
۹۔انسان کو قیامت کے دن جتنا غصہ اپنی زبان پر آئے گا اتنا اورکسی چیز پر نہیں آئے گا۔
(حیاۃ الصحابۃ:۲/۳۲۷)
۱۰۔یہ بھی تواضع میں شامل ہے کہ تو اپنے بھائی کا جھوٹا کھائے اورپئے۔
(الرسالۃ القشیریۃ:۲۰۳)
(۱)فقر مالداری کے مقابلہ میں ، ذلّت عزّت کے مقابلہ میں ، تواضع کبر کے مقابلہ میں، بھوک سیری کے مقابلہ میں، غم خوشی کے مقابلہ میں، پستی ترفع کے مقابلہ میں، اور موت زندگی کے مقابلہ میں زیادہ پسندیدہ چیزہونی چاہئے ۔
(۲)لفظِ زہد کے کل تین حروف ہیں اور یہی تین حروف زہد کی تعریف و تشریح بھی ہیں یعنی " ز " سے مراد سفرِآخرت کے لئے زادِ راہ کی تیاری اور " ہ " سے مراد ہدایت اور توفیق کا ملنا اور "د " سے مراد دوام علی الطاعۃ یعنی نیکیوں پر مداومت کا نصیب ہونا ہے، یا یوں سمجھ لیجئے کہ " ز " سےزینتِ دنیا کا ترک اور "ہ " سے ہوائے نفسانی کا ترک اور " د " سے دنیائے مذموم کا ترک مراد ہے ۔
(۳)سب سے بڑھ کر نیکی دوست کی عزّت کرنا ہے ، آپ کعبہ کی طرف دیکھتے تو فرماتے بے شک اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے تجھے عزت اور شرف بخشا ہے مگر مؤمن کی عزت اللہ تعالیٰ کے نزدیک تجھ سے بڑھ کر ہے ۔
(۴)دریا میں مچھلی کے پیٹھ پر اور خشکی میں کھجور کی گٹھلی کی پشت پرلکھا ہے کہ یہ فلاں بن فلاں کا رزق ہے اس کو اُس کے سوا کوئی نہ کھائےگا ، اس کے باوجود حریص رزق کے لئے سرگرداں رہتا ہے ، اور اس بات سے ڈرتا ہے کہ میرے رزق کو کوئی اور لےلے ۔
(۵)سب لوگوں سے زیادہ عقلمند وہ ہے جو بولنے سے پہلے جو کچھ کہنا ہو سوچ لیا کرے ۔
