
مٹا میرے رنج و اَلم یا الٰہی
عطا کر مجھے اپنا غم یا الٰہی
شرابِ مَحبّت کچھ ایسی پلا دے
کبھی بھی نشہ ہو نہ کم یا الٰہی
مجھے اپنا عاشِق بنا کر بنا دے
تُو سرتاپا تصویرِ غم یا الٰہی
فقط تیرا طالب ہوں ہر گز نہیں ہوں
طلبگارِ جاہ و حشم یا الٰہی
جو عشقِ محمد میں آنسو بہائے
عطا کر دے وہ چشمِ نَم یا الٰہی
شَرف حج کا دے دے چلے قافِلہ پھر
مِرا کاش ! سُوئے حرم یا الٰہی
دکھا دے مدینے کی گلیاں دکھا دے
دکھا دے نبی کا حرم یا الٰہی
چلے جان اِس شان سے کاش یہ سر
درِ مصطفٰے پہ ہو خَم یا الٰہی
مِرا سبز گُنبد کے سائے میں نکلے
محمد کے قدموں میں دم یا الٰہی
عبادت میں لگتا نہیں دل ہمارا
ہیں عِصیاں میں بدمست ہم یا الٰہی
مجھے دے دے ایمان پر استقامت
پئے سیِّدِ محتشم یا الٰہی
مِرے سر پہ عِصیاں کا بار آہ مولیٰ!
بڑھا جاتا ہے دم بدم یا الٰہی
زمیں بوجھ سے میرے پھٹتی نہیں ہے
یہ تیرا ہی تو ہے کرم یا الٰہی
مجھے نارِ دوزخ سے ڈر لگ رہا ہے
ہو مجھ ناتُواں پر کرم یا الٰہی
سدا کے لیے ہو جا راضی خدایا
ہمیشہ ہو لُطف و کرم یا الٰہی
تو عطّار کو بے سبب بخش مولیٰ
کرم کر کرم کر کرم یا الٰہی
٭٭٭
مٹا دے ساری خطائیں مِری مٹا یا ربّ
بنا دے نیک بنا نیک دے بنا یا ربّ
بنا دے مجھ کو الٰہی خُلوص کا پیکر
قریب آئے نہ میرے کبھی ریا یا ربّ
اندھیری قبر کا دل سے نہیں نکلتا ڈر
کروں گا کیا جو تُو ناراض ہو گیا یا ربّ
گناہگار ہوں میں لائقِ جہنّم ہوں
کرم سے بخش دے مجھ کو نہ دے سزا یا ربّ
بُرائیوں پہ پَشَیماں ہوں رَحم فرما دے
ہے تیرے قَہر پہ حاوی تری عطا یا ربّ
مُحیط دل پہ ہوا ہائے نفسِ اَمّارہ
دِماغ پر مِرے ابلیس چھا گیا یا ربّ
رِہائی مجھ کو ملے کاش! نفس و شیطاں سے
تِرے حبیب کا دیتا ہوں واسِطہ یا ربّ
گناہ بے عَدد اور جُرم بھی ہیں لا تعداد
کر عَفو سہ نہ سکوں گا کوئی سزا یا ربّ
میں کر کے توبہ پلٹ کر گناہ کرتا ہوں
حقیقی توبہ کا کر دے شرف عطا یاربّ
سنوں نہ فُحش کلامی نہ غیبت و چغلی
تِری پسند کی باتیں فَقط سنا یا ربّ
کریں نہ تنگ خیالاتِ بد کبھی، کر دے
شُعُور و فکر کو پاکیزگی عطا یا ربّ
نہیں ہے نامۂ عطّار میں کوئی نیکی
فَقط ہے تیری ہی رحمت کا آسرا یا ربّ
