
(۱) موت تو ایک دن آنی ہے تو پھر بہتر ہے کہ اللہ کے راستہ میں موت آئے، یہی شہادت ہے۔
(۲) بدترین انسانی کمزوری اور حماقت کا دوسرا نام جلد بازی ہے۔
(۳) آہستہ روی عقلمندی کی علامت ہے۔
(۴) جو بدلہ لے سکتا ہے لیکن معاف کردے تو وہی اعلیٰ درجہ کا معاف کرنے والا ہے۔
(۵) جس امر کو تم بخوبی پایۂ تکمیل تک نہیں پہنچا سکتے اس کی ذمہ داری ہرگز قبول نہ کرو۔
(۶) جب کسی کام کو کرنے کی حامی بھرلو تو پوری توانائی استعمال کرڈالو۔
(۷) آخرت کے لئے بہترین چیزیں نیکی اور تقویٰ ہیں۔
(۸) بے آسرا اور مایوس لوگوں کی مدد کرنے والا ہی اعلیٰ درجہ کا فیاض ہے۔
(۹) محض بری بات یہ نہیں کہ کسی شئے کی شدت سے خواہش کی جائے بلکہ یہ تو مہلک ترین ہے۔
(۱۰) اچھے کاموں کے کرنے والا قابل تعریف ہوجاتا ہے۔
(۱۱) جب کسی سے وعدہ کرلو تو ضرور پورا کرو یہی مروت ہے۔
(۱۲) جب کسی سے وعدہ کرلو تو ضرور پورا کرو یہی مروت ہے۔
(۱۳) بخل کرنے والا ہی ذلیل ہوا کرتا ہے۔
(۱۴) یہ بھی جرم ہے کہ ظالموں کے ساتھ رہا جائے۔
(۱۵) مسلسل جد و جہد ہی سے سرداری ملتی ہے۔
(۱۶) جو چیز تم حاصل کرہی نہیں سکتے اس کے لئے اپنے آپ کو پریشانیوں میں مبتلا نہ کرو۔
(۱۷) اچھے عمل کئے جاؤ اور بدلے کی امید نہ رکھو۔
(۱۸) جن سے میں محبت کرتا تھا وہ چلے گئے، جو مجھے پسند نہیں انہیں میں رہ رہا ہوں۔
(۱۹) عزت اور آبرو کی حفاظت کے لئے مال ضرور خرچ کرو۔
(۲۰) دنیا کا رنگ بدل گیا ہے اور وہ نیکی سے محروم ہوگئی ہے۔
(۲۱) ظالم کو ظلم سے روکنے والا کوئی نہیں۔
(۲۲) وقت آگیا ہے کہ مومن حق گوئی کے راستہ میں بے چین ہو کر نکل کھڑا ہو۔
(۲۳) مسلمانو! اپنا سب کچھ اللہ تعالیٰ کے لئے قربان کرنا سیکھو۔
(اقوال کا خزانہ)
۱۔نیکی انسان کو قابل تعریف بناتی ہے اور اس کا اجر بھی ضرور ملتا ہے، اگر نیکی کو انسانی شکل میں پیش کیا جائے تو یہ ایک ایسا خوبصورت فرد بشر ہوگا جس کے دیکھنے سے آنکھیں مسرورہوں گی،اس کے برعکس اگر گناہ کو انسانی شکل میں پیش کیا جائے تو اس کو دیکھنا بھی تکلیف اوراذیت کا باعث ہوگا۔
(الحسن والحسین:۱۱۳)
۲۔میں اللہ تعالیٰ سے ملاقات کے بہ سبب موت کو ایک سعادت سمجھتا ہوں اور ظالموں کے ساتھ زندگی گزارنا ایک جرم خیال کرتا ہوں۔
(الحسن والحسین:۱۱۳)
۳۔جس چیز کی تم میں طاقت نہ ہو اس کی ذمہ داری نہ لو،جس چیز کی سمجھ نہ ہو اس کے درپے نہ ہو،جس چیز کو پورا کرنے کی قدرت نہ ہو اس کا وعدہ نہ کرو،صرف اتنا خرچ کرو جس سے فائدہ اٹھا سکو،صرف اتنا معاوضہ طلب کرو جتنا تم نے کام کیا ہے،اللہ تعالی کی رضا مندی کے علاوہ کسی کام پر فرحت کا اظہار نہ کرو،صرف اسی عہدے کو قبول کرو جس کا خود کو اہل سمجھتے ہو۔
(الحسن والحسین:۱۱۴)
۴۔بادشاہوں کی بد ترین عادات یہ ہیں:
(۱)دشمنوں سے ڈرنا (۲)کمزوروں پر قوت آزمانا (۳)عوام کے حق کی ادائیگی میں بخل سے کام لینا۔
(الحسن والحسین:۱۱۴)
۵۔بہترین مال وہ ہے جس کے ذریعے عزت کی حفاظت کی جائے۔
(الحسن والحسین:۱۱۴)
۶۔جوکوشش کرےگا سردار بنےگا،جو بخل کرے گا ذلیل ہوگا،جو اپنے بھائی کے فائدے کے لئے بھاگ دوڑکرے گا کل کو اللہ تعالی کے دربار میں اسے اپنے لئے موجود پائے گا۔
(الحسن والحسین:۱۱۴)
(۷)جو سخاوت کرتا ہے وہ سردار ہوجاتا ہے ، اور جو بخل کرتا ہے وہ ذلیل ہوجاتا ہے ، اور جو شخص اپنے بھائی کے ساتھ بھلائی کرنے میں جلدی کرے گا تو کل اپنی اس بھلائی کا اجر پائے گا ۔
