
۱۔انسان کا دل دنیا کی محبت میں جوان رہتا ہے اگرچہ بڑھاپے کی وجہ سے اس کی ہنسلی کی دونوں ہڈیاں آپس میں مل جائیں لیکن جن کے دلوں کو اللہ نے تقویٰ کے لئے آزمالیا ہے ان کے دل دنیا کی محبت میں جوان نہیں رہتے اور ایسے کامل متقی لوگ بہت کم ہوتے ہیں۔
(حلیۃ الاولیاء:۱/۲۲۳،حیاۃ الصحابۃ:۳/۵۶۲)
۲۔جو موت کو کثرت سے یاد کرےگا اس کا اترانا اور حسد دونوں ختم ہوجائیں گے۔
(حلیۃ الاولیاء:۱/۲۳۰)
۳۔تین کام ایسے ہیں جن کو کرنے سے ابن آدم کے سارے کام قابو میں آجائیں گے تم اپنی مصیبت کا کسی سے شکوہ نہ کرو اور اپنی بیماری کسی کو مت بتاؤ اوراپنی زبان سے اپنی خوبیاں بیان نہ کرو اور اپنے آپ کو مقدس اورپاکیزہ نہ سمجھو۔
(حلیۃ الاولیاء:۱/۲۲۴)
۴۔زندگی بھرخیر کو تلاش کرتے رہو اور اللہ کی رحمت کے جھونکوں کے سامنے خود کو لاتے رہو ؛کیونکہ اللہ کی رحمت کے جھونکے چلتے رہتے ہیں جنہیں اللہ اپنے جن بندوں پر چاہتے ہیں بھیج دیتے ہیں۔
(حلیۃ الاولیاء:۱/۲۲۱)
۵۔اپنے رب کی ملاقات کے شوق کی وجہ سے مجھے موت سے محبت ہے اور اپنے رب کے سامنے عاجزی ظاہرکرنے کی وجہ سے مجھے فقرسے محبت ہے اور گناہوں کے لیے کفارہ ہونے کی وجہ سے مجھے بیماری سے محبت ہے۔
(حلیۃ الاولیاء:۱/۲۱۷)
۶۔بندہ جب اللہ کےحکم پرعمل کرتا ہے تو اللہ اس سے محبت کرنے لگتے ہیں اورجب اللہ تعالیٰ اس سے محبت کرنے لگتے ہیں تو اس کی محبت اپنی مخلوق میں ڈال دیتے ہیں۔
۷۔جب بندہ اللہ تعالی کی نافرمانی والا عمل کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس سے نفرت کرنے لگتے ہیں تو اس کی نفرت اپنی مخلوق میں ڈال دیتے ہیں۔
(حیاۃ الصحابۃ:۳/۵۶۵)
۸۔آدمی کے دینی سمجھ رکھنے کی ایک نشانی یہ بھی ہے کہ اس کا چلنا اور آنا جانا علم والوں کے پاس ہو۔
(جامع بیان العلم:۱/۱۲۶)
۹۔تم میں سب سے بہتر وہ ہے جو اپنے ساتھی سے یہ کہے آؤ مرنے سے پہلے ہم روزے رکھ لیں اور تم میں سب سے برا وہ ہے جو اپنے ساتھی سے یہ کہے آؤ مرنے سے پہلے ہم کھاپی لیں اور کھیل تماشہ کرلیں۔
(حیاۃ الصحابۃ:۳/۵۶۱)
۱۰۔بندہ خلوت میں اللہ کی نافرمانی کرتا ہے اس وجہ سے اللہ تعالی اس کی نفرت مومنوں کے دل میں ڈال دیتے ہیں اور اسے پتہ بھی نہیں چلتا۔
(حلیۃ الاولیاء:۱/۲۱۵)
۱۱۔جیسے تم لوگ بات کرنا سیکھتے ہوایسے ہی خاموش رہنا بھی سیکھو؛کیونکہ خاموش رہنا بہت بڑی بردباری ہے اور تمہیں بولنے سے زیادہ سننے کا شوق ہونا چاہیے اور کبھی لا یعنی کا بول نہ بولا کرو،ہنسی کی بات کے بغیر خواہ مخواہ مت ہنسو اور بلاضرورت کسی جگہ مت جاؤ۔
(حیاۃ الصحابۃ:۲/۷۹۷)
۱۲۔انسان اس وقت تک متقی نہیں بن سکتا جب تک علم حاصل نہ کرے اور علم کے ذریعہ سے حسن وجمال تب حاصل ہوسکتا ہے جب اس پر عمل کرے۔
(حیاۃ الصحابۃ:۳/۲۷۳)
(۱)تم بازاریوں کی ہمنشینی سے بچتے رہو کیونکہ وہ غافل بنادیتی ہے ۔
(۲)امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرتے رہو ورنہ اللہ تعالیٰ تم پر ظالم بادشاہ مقرر کردےگا جو نہ تمہارے معزز کی عزت کرےگا اور نہ چھوٹے پر رحم کرے گا ، پھر تم میں کے نیک لوگ اس پر بد دعا کریں گے مگر قبول نہ ہوگی اور تم اللہ سے امداد طلب کروگے لیکن تمہاری امداد نہ ہوگی اور تم استغفار کروگے مگر قبول نہ ہوگا ۔
(۳)جب آدمی مال کا حق ادا نہ کرے تو اللہ اس کو عمارت میں لگا کر برباد کردیتا ہے ۔
(۴)تھوڑی دیر کا تفکر (غور و فکر ) چالیس راتوں کی عبادت سے بہتر ہے۔
(۵)اپنے بھائی کا عتاب(غصہ و ناراضگی ) برداشت کرلینا اس کی علٰحدگی سے بہتر ہے ۔
(۶)جب تمہارا کوئی بھائی معصیت کرے تو اس معصیت سے تو بغض رکھو مگر خود عاصی سے بغض نہ رکھو اور جب وہ گناہ چھوڑدے تو وہ تمہارا بھائی ہے۔
(۷)مسلمان آدمی کی بہترین عبادت گاہ اس کا وہ گھر ہے جو اس کی زبان و شرمگاہ اور آنکھ کی حفاظت کرے ۔
