روشن ضمیری :۔
حضرت امام شیخ ابو البقا مکبری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں کہ ’’میں ایک روز حضرت سیدنا شیخ محی الدین عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی مجلس میں حاضر ہوا، میں پہلے کبھی حاضرنہ ہوا تھا اور نہ ہی کبھی آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کا کلام سنا تھا، میں نے دل میں کہا کہ ’’اس مجلس میں حاضر ہو کر اس عجمی کا کلام سنوں؟‘‘ جب میں مدرسہ میں داخل ہوا اور دیکھا کہ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کا کلام شروع ہے تو آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے اپنا کلام موقوف فرما دیااور فرمایا: ’’اے آنکھوں اور دل کے اندھے! تو اس عجمی کے کلام کو کیا سنے گا؟‘‘ تو میں نہ رہ سکا یہاں تک کہ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے منبر کے قریب پہنچ گیا پھر میں نے اپنا سر کھولا اور بارگاہِ غوثیت رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ میں عرض کیا: ’’یا حضرت! مجھے خرقہ پہنائیں۔‘‘ تو حضرت سیدنا غوث اعظم رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے مجھے خرقہ پہنا کر ارشاد فرمایا: ’’اے عبداللہ ! اگر اللہ تبارک و تعالیٰ نے مجھے تمہارے انجام کی خبر نہ دی ہوتی تو تم ہلاک ہو جاتے۔‘‘(بهجة الاسرار، ذکر علمه و تسمية بعض شيوخه رحمة الله تعاليٰ عليه، ص۲۱۱)