سانپ سے گفتگو فرمانا :۔
حضرت شیخ ابو الفضل احمد بن صالح فرماتے ہیں کہ “میں حضور سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانی غوث اعظم رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے ساتھ مدرسہ نظامیہ میں تھا آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے پاس فقہاء اور فقراء جمع تھے اور آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سے گفتگو کر رہے تھے اتنے میں ایک بہت بڑا سانپ چھت سے آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی گود میں آگرا تو سب حاضرین وہاں سے ہٹ گئے اور آپ کے سوا وہاں کوئی نہ رہا، وہ آپ کے کپڑوں کے نیچے داخل ہوا اور آپ کے جسم پر سے گزرتا ہوا آپ کی گردن کی طرف سے نکل آیا اور گردن پر لپٹ گیا، اس کے باوجود آپ نے کلام کرنا موقوف نہ فرمایا اور نہ ہی اپنی جگہ سے اٹھے پھر وہ سانپ زمین کی طرف اُترا اور آپ کے سامنے اپنی دُم پر کھڑا ہوگیا اور آپ سے کلام کرنے لگا آپ نے بھی اس سے کلام فرمایا جس کو ہم میں سے کوئی نہ سمجھا۔
پھروہ چل دیا تو لوگ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی خدمت میں آئے اور انہوں نے آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سے پوچھا کہ ’’اس نے آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سے کیا کہا اور آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے اس سے کیا کہا؟‘‘ آپ نے فرمایا کہ ’’اس نے مجھ سے کہا کہ ’’میں نے بہت سے اولیاء کرام کو آزمایا ہے مگر آپ جیسا ثابت قدم کسی کو نہیں دیکھا۔‘‘ میں نے اس سے کہا: ’’تم ایسے وقت مجھ پر گرے کہ میں قضا و قدر کے متعلق گفتگو کر رہا تھا اور تُو ایک کیڑا ہی ہے جس کو قضا حرکت دیتی ہے اور قدر سے ساکن ہو جاتا ہے۔‘‘ تو میں نے اس وقت ارادہ کیا کہ میرا فعل میرے قول کے مخالف نہ ہو۔‘‘(المرجع السابق، ص۱۶۸)