ایک مومن کو کیسا ہونا چاہیے؟ :۔
حضور سیدنا غوث الاعظم شیخ عبدالقادر جیلانی قدس سرہ النورانی کا فرمان عالی شان ہے :’’محبت الٰہی عزوجل کا تقاضا ہے کہ تو اپنی نگاہوں کو اللہ عزوجل کی رحمت کی طرف لگا دے اور کسی کی طرف نگاہ نہ ہو یوں کہ اندھوں کی مانند ہو جائے، جب تک تو غیر کی طرف دیکھتا رہے گا اللہ عزوجل کا فضل نہیں دیکھ پائے گا پس تو اپنے نفس کو مٹا کر اللہ عزوجل ہی کی طرف متوجہ ہو جا، اس طرح تیرے دل کی آنکھ فضلِ عظیم کی جانب کھل جائے گی اور تو اِس کی روشنی اپنے سر کی آنکھوں سے محسوس کرے گا اور پھر تیرے اندر کا نور باہر کو بھی منور کردے گا، عطائے الٰہی عزوجل سے تُو راحت و سکون پائے گا اور اگر تُو نے نفس پر ظلم کیا اور مخلوق کی طرف نگاہ کی تو پھر اللہ عزوجل کی طرف سے تیری نگاہ بند ہو جائے گی اورتجھ سے فضلِ خداوندی رُک جائے گا۔‘‘
تو دنیا کی ہر چیز سے آنکھیں بند کرلے اور کسی چیز کی طرف نہ دیکھ جب تک تُو چیز کی طرف متوجہ رہے گا تَو اللہ عزوجل کا فضل اور قرب کی راہ تجھ پر نہیں کھلے گی، توحید، قضائے نفس ،محویت ذات کے ذریعے دوسرے راستے بند کرد ے تو تیرے دل میں اللہ تعالیٰ کے فضل کا عظیم دروازہ کھل جائے گا تو اسے ظاہری آنکھوں سے دل،ایمان اور یقین کے نور سے مشاہدہ کرے گا۔
مزید فرماتے ہیں: تیرا نفس اور اعضاء غیر اللہ کی عطا اور وعدہ سے آرام و سکون نہیں پاتے بلکہ اللہ تعالیٰ کے وعدے سے آرام و سکون پاتے ہیں ۔(فتوح الغيب مع قلائد الجواهر، ص۱۰۳)