
عصا مبارک چراغ کی طرح روشن ہوگیا:۔
حضرت عبدالملک ذیال رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ بیان کرتے ہیں کہ “میں ایک رات حضور پرُنور غوث پاک رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے مدرسے میں کھڑا تھا آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اندر سے ایک عصا دست اقدس میں لئے ہوئے تشریف فرما ہوئے میرے دل میں خیال آیا کہ “کاش حضور اپنے اس عصا سے کوئی کرامت دکھلائیں۔” ادھر میرے دل میں یہ خیال گزرا اور ادھر حضور نے عصا کو زمین پر گاڑ دیا تو وہ عصا مثل چراغ کے روشن ہوگیا اور بہت دیر تک روشن رہا پھر حضور پرُنور نے اسے اکھیڑ لیا تو وہ عصا جیساتھا ویسا ہی ہوگیا، اس کے بعد حضور نے فرمایا:’’ بس اے ذیال! تم یہی چاہتے تھے۔”( بهجة الاسرار، ذکر فصول من کلامه … الخ، ص۱۵۰)