(ارشاداتِ رحمۃ للعالمینﷺ) (۳۱) صفائی نصف ایمان ہے۔ (۳۲) ہر شخص کے ساتھ بلا امتیاز نیکی کا سلوک کرو۔ (۳۳) بروں کے ساتھ نیکی کرنا نیکوں کا کام ہے اور نیکوں سے بُرا پیش آنا بُروں کا کام ہے۔ (۳۴) جس کے شر سے اس کا پڑوسی محفوظ نہ ہو وہ مسلمان نہیں، خواہ اس کا پڑوسی کافر ہی کیوں نہ ہو۔ (۳۵) جو بھی شخص سلام سے پہلے بات کرے اس کی بات کا جواب نہ دو، حتٰی کہ وہ تم کو سلام نہ کرے۔ (۳۶) سلام میں پہلے کرنے والے کو ۹۰ نیکیا اور جواب دینے والے کو ۱۰ نیکیاں ملتی ہیں۔ (۳۷) محتاج عزیز کی موجودگی میں غیر کو صدقہ دینا جائز نہیں۔ (۳۸) جاہل سخی عابد بخیل سے اللہ کے ہاں زیادہ معزز ہے۔ (۳۹) مومن ایک سوراخ سے دو مرتبہ نہیں ڈسا جاتا۔ (۴۰) رتّی برابر ایمان کا حامل انسان ہمیشہ دوزخ میں نہیں رہے گا۔ (۴۱) جب ملک پر نااہل حکمران حاکم بن جائیں تو پھر قیامت کا انتظار کرو۔ (۴۲) اللہ سے ڈرنے والے تاوان نہیں لیتے۔ (۴۳) میری امت میں تکلف کی رسم نہیں ہونی چاہئے۔ (۴۴) جب لوگ ظالم کو ظلم کرتا دیکھیں اور منع نہ کریں تو اللہ تبارک و تعالیٰ ان سب پر بہت ہی جلد اپنا عذاب نازل فرمائے گا۔ (۴۵) جس شخص نے اپنی زبان اور شرمگاہ کی حفاظت کی میں اس کے لئے جنت کی بشارت دیتا ہوں۔ (۴۶) جسے دین اور دنیا کی بھلائی مقصود ہو اس کو چاہئے کہ خاموشی اختیار کرے۔ (۴۷) مومن کے نیک اعمال کو غیبت اس طرح جلا ڈالتی ہے جس طرح آگ خشک لکڑی کو۔ (۴۸) اس کے لئے تباہی ہے جس کی عزت اس سے ڈر کر کی جائے۔ (۴۹) جو نرمی سے محروم ہے وہ نیکی سے یکسر محروم ہے۔ (۵۰) کھانے خیرات کرنے اور لباس پہننے میں اعتدال رکھو، یہ نہ ہو کہ تم مغرور ہوجاؤ۔ (۵۱) سادگی ایمان کی علامت ہے۔ (۵۲) حرام اور حلال کی تمیز کھودینے والا دوزخ ہی میں جائے گا۔ (۵۳) جو شخص اپنی آمد پر لوگوں کا ادب سے کھڑا ہونا پسند کرے تو اس کو سمجھ لینا چاہئے کہ اس کا ٹھکانہ جہنم ہے۔ (۵۴) مومن کے لئے دنیا مانند قید خانہ ہے اور کافر کے لئے مانندِ جنت ہے۔ (۵۵) جب تین مومن کسی سفر کا ارادہ کریں تو چاہئے کہ کسی ایک کو اپنا سردار بنالیں۔ (۵۶) سختی برداشت کئے بغیر مومن حلیم نہیں ہوسکتا، اور تجربہ بغیر آدمی حکیم نہیں بن سکتا۔ (۵۷) دو بھوکے بھیڑئے اگر بکریوں میں چھوڑدئے جائیں تو اس قدر نقصان نہیں ہوگا جس قدر مومن کی دولت اور رتبہ کی حرص اس کے دین کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔ (۵۸) اللہ اس شخص پر رحم فرماتا ہے جو خرید و فروخت اور قیمت وصول کرنے کے تقاضے میں سہولت اور رحمدلی کا مظاہرہ کرتا ہے۔ (۵۹) جہاں شبہ کی گنجائش ہو وہاں کسی دوسرے کے بولنے سے پیشتر ہی اپنی بے گناہی ثابت کرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔ (۶۰) جابر حکمران کے سامنے کلمۂ حق کہنا جہادِ افضل ہے۔ « frist « previous -- 8 9 10 11 Share This: Facebook Twitter Google+ Stumble Digg