۱۵۱۔اور اسمائے حسنیٰ (اچھے اچھے نام) اللہ ہی کے ہیں، لہٰذا اس کو انہی ناموں سے پکارو۔
(الاعراف:۱۸۰)
۱۵۲۔وہ اپنی خواہشات کے پیچھے پڑا رہا اس لئے اس کی مثال اُس کتے کی سی ہوگئی کہ اگر تم اس پر حملہ کرو تب بھی وہ زبان نکال کر ہانپے گا اور اگر اُسے اس کے حال پر چھوڑدو زبان نکال کر ہانپے گا۔
(الاعراف:۱۷۶)
۱۵۳۔اللہ وہ ہے جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا اور اُسی سے اس کی بیوی بنائی تاکہ وہ اس کے پاس آکر تسکین حاصل کرے۔
(الاعراف:۱۸۹)
۱۵۴۔اور وہ (اللہ) نیک لوگوں کی رکھوالی کرتا ہے۔
(الاعراف:۱۹۶)
۱۵۵۔درگذر کا رویہ اختیار کرو اور لوگوں کو نیکی کا حکم دو اور جاہلوں کی طرف دھیان نہ دو۔
(الاعراف:۱۹۹)
۱۵۶۔یہ قرآن تمہارے رب کی طرف سے بصیرتوں کا مجموعہ ہے اور جو لوگ ایمان لائیں ان کے لئے ہدایت اور رحمت ہے۔
(الاعراف:۲۰۳)
۱۵۷۔اور جب قرآن پرھا جائے تو اس کو کان لگا کر غور سے سنو اور خاموش رہو، تاکہ تم پر رحمت ہو۔
(الاعراف:۲۰۴)
۱۵۸۔اپنے رب کا صبح و شام ذکر کیا کرو، اپنے دل میں بھی، عاجزی اور خوف کے جذبات کے ساتھ اور زبان سے بھی آواز بلند کئے بغیر! اور ان لوگوں میں شامل نہ ہوجانا جو غفلتمیں پڑے ہوئے ہیں۔
(الاعراف:۲۰۵)
۱۵۹۔مومن تو وہ لوگ ہیں کہ جب ان کے سامنے اللہ کا ہوتا ہے تو ان کے دل ڈر جاتے ہیں اور جب ان کے سامنے اس کی آیتیں پڑھی جاتی ہیں تو وہ آیتیں ان کے ایمان کو اور ترقی دیتی ہیں اور وہ اپنے پرودگار پر بھروسہ کرتے ہیں۔
(الانفال:۲)
۱۶۰۔مومن وہ لوگ ہیں جو نماز قائم کرتے ہیں اور ہم نے ان کو جو رزق دیا ہے اس میں فی سبیل اللہ خرچ کرتے ہیں۔
(الانفال:۲)
۱۶۱۔یقین رکھو کہ اللہ کے نزدیک بدترین جانور وہ بہرے گونگے لوگ ہیں جو عقل سے کام نہیں لیتے۔
(الانفال:۲۲)
۱۶۲۔وہی لوگ ہیں جو حقیقت میں مومن ہیں، ان کے لئے ان کے رب کے پاس بڑے درجے ہیں، مغفرت ہے اور باعزت رزق ہے۔
(الانفال:۲۴)
۱۶۳۔اے ایمان والو! اللہ اور رسول کی دعوت قبول کرو جب رسول تمہیں اس بات کی طرف بلائیں جو تمہیں زندگی بخشنے والی ہو۔
(الانفال:۲۴)
۱۶۴۔اور یہ بات سمجھ لو کہ تمہارے مال اور اور تمہاری اولاد ایک آزمائش ہیں اور یہ کہ عظیم انعام اللہ ہی کے پاس ہے۔
(الانفال:۲۸)
۱۶۵۔اے ایمان والو! اگر تم اللہ کے ساتھ تقویٰ کی روش اختیار کرو گے تو وہ تمہیں حق و باطل کی تمیز عطا کردے گا اور تمہاری برائیوں کا کفارہ کردے گا اور تمہیں مغفرت سے نوازے گا اور اللہ فضلِ عظیم کا مالک ہے۔
(الانفال:۲۹)
۱۶۶۔اے ایمان والو! جب تمہارا کسی گروہ سے مقابلہ ہوجائے تو ثابت قدم رہو اور اللہ کا کثرت سے ذکر کرو تاکہ تمہیں کامیابی حاصل ہو۔
(الانفال:۴۵)
۱۶۷۔اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو اور آپس میں جھگڑا نہ کرو، ورنہ تم کمزور پڑجاؤگے اور تمہاری ہوا اُکھڑ جائے گی اور صبر سے کام لو، یقین رکھو اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔
(الانفال:۴۶)
۱۶۸۔یقین جانوں کہ اللہ کے نزدیک زمین پر چلنے والے جانداروں میں برترین وہ لوگ ہیں جنہوں نے کفر اپنا لیا ہے جس کی وجہ سے ایمان نہیں لاتے۔
(الانفال:۵۵)
۱۶۹۔اور اللہ جس کو چاہتا ہے توبہ قبول فرماتا ہے۔
(التوبہ:۱۵)
۱۷۰۔اے ایمان والو! یہودی احبار اور عیسائی راہبوں میں بہت سے ایسے ہیں کہ لوگوں کا مال نا حق طریقے سے کھاتے ہیں اور دوسروں کو اللہ کے راستہ سے روکتے ہیں۔
(التوبہ:۳۴)
۱۷۱۔جو لوگ سونے چاندی کو جمع کرکر کے رکھتے ہیں اور اس کو اللہ کے راستہ میں خرچ نہیں کرتے، ان کو ایک دردناک عذاب کی خوشخبری سنادو۔
(التوبہ:۳۴)
۱۷۲۔واقعہ یہ ہے کہ اللہ نے مومنوں سے ان کی جانیں اور ان کے مال اس بات کے بدلے خرید کئے ہیں کہ جنت انہی کی ہے، وہ اللہ کے راستہ میں جنگ کرتے ہیں جس کے نتیجہ میں مارتے بھی ہیں اور مرتے بھی، یہ ایک سچا وعدہ ہے جس کی ذمہ داری اللہ نے تورات اور انجیل میں بھی لی اور قرآن میں بھی لی۔
(التوبہ:۱۱۱)
۱۷۳۔اللہ ایسا نہیں کہ کسی قوم کو ہدایت دینے کے بعد گمراہ کردے جب تک اس نے اُن پر یہ بات واضح نہ کردی ہو کہ کن باتوں سے بچنا ہے، یقین رکھو اللہ ہر چیز کو خوب جانتا ہے۔
(التوبہ:۱۱۵)
۱۷۴۔اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور سچے لوگوں کے ساتھ رہا کرو۔
(التوبہ:۱۱۹)
۱۷۵۔حقیقت یہ ہے کہ تمہارا پروردگار اللہ ہے جس نے سارے آسمانوں اور زمین کو چھ دن میں پیدا کیا، پھر اس نے عرش پر اس طرح استواء فرمایا کہ وہ ہر چیز کا انتظام کرتا ہے۔
(یونس:۳)
۱۷۶۔یقیناً ساری مخلوق کو شروع میں بھی وہی پیدا کرتا ہے اور دوبارہ بھی وہی پیدا کرے گا تاکہ جو لوگ ایمان لائے ہیں اور جنہوں نے نیک عمل کئے ہیں ان کو انصاف کے ساتھ اس کا صلہ دے اور جنہوں نے کفر اپنا لیا ہے ان کے لئے کھولتے ہوئے پانی کا مشرب ہے اور دُکھ دینے والا عذاب ہے۔
(یونس:۴)
۱۷۷۔اور اللہ وہی ہے جس نے سورج کو سراپا روشنی بنایا اور چاند کو سراپا نور اور اس کے سفر کے لئے منزلیں مقرر کردیں تاکہ تم برسوں کی گنتی اور مہینوں کا حساب معلوم کرسکو۔
(یونس:۵)
۱۷۸۔ارے لوگو! تمہاری یہ سرکشی در حقیقت تمہارے اپنے خلاف پڑ رہی ہے، اب تو دنیوی زندگی کے مزے اُڑا لو، آخر کو ہمارے پاس ہی تمہیں لوٹ کر آنا ہے، اس وقت ہم تمہیں بتائیں گے کہ تم کیا کچھ کرتے رہے ہو۔
(یونس:۲۳)
۱۷۹۔اور اللہ تعالیٰ لوگوں کو سلامتی کے گھر کی طرف دعوت دیتا ہے اور جس کو چاہتا ہے سیدھے راستہ تک پہنچا دیتا ہے۔
(یونس:۲۵)
۱۸۰۔جن لوگوں نے نیک کام کئے ہیں، بہترین حالت انہی کے لئے ہے اور اس سے بڑھ کر کچھ اور بھی! ان کے چہروں پر نہ کبھی سیاہی چھائے گی نہ ذلت، وہ جنت کے باسی ہیں، وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔