
(۱) لوگو! میں تاکید کرتا ہوں کہ اللہ سے ڈرو اور اس خوش بختی اور انعام کے مستحق بنو جو اللہ تعالیٰ تم کو دینا چاہتا ہے۔
(۲) اللہ کے دین کو مضبوطی سے پکڑ لو کیونکہ جس کی وہ رہبری نہ کرے گمراہ ہے اور جس کو وہ فکر و نظر کے مرض سے شفا نہ دے وہ روگی ہے اور جس کا وہ دستگیر نہ ہو وہ خوار ہے۔
(۳) ہر کام میں اللہ رب العزت سے ڈرو خواہ کھلا ہو یا پوشیدہ، جو اللہ سے ڈرتا ہے اللہ اس کی مشکلات آسان فرمادیتا ہے، اس کی خطائیں معاف فرمادیتا ہے اور اس کو عمدہ انعام دیتا ہے۔
(۴) دشمنِ دین شیطان کے دھوکہ میں نہ آؤ، کیونکہ وہ تمہارا اصل دشمن ہے۔
(۵) آخرت کی کامرانی کو دنیا کی کامرانی پر ترجیح مت دو۔
(۶) دنیا کو آخرت پر ترجیح نہ دو، ورنہ دنیا تمہیں حقیر بنادے گی۔
(۷) اللہ کی نافرمانی کروگے تو اللہ تمہیں دنیا اور آخرت دونوں کی کامیابی سے محروم کردے گا۔
(۸) اپنے کسی کام پر بھی بھروسہ نہ کرو، کیونکہ کامیابی کا دار و مدار انسانی کوشش پر نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کے لطف و احسان پر ہے، اچھے اور بُرے اعمال کی جزاء اور سزاء بھی اسی کے ہاتھ ہے۔
(۹) اللہ ان لوگوں کی مدد فرماتا ہے جو اس کے اور اس کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے قربانی پیش کرتے ہیں۔
(۱۰) بے شک اللہ تعالیٰ ان لوگوں کے ساتھ ہے جنہوں نے پرہیزگاری اختیار کی اور نیک عمل کئے۔
(۱۱) اے مسلمانو! مجھے تمہارا حاکم مقرر کیا گیا ہے، مگر میں تم سے بہتر نہیں ہوں، میرے نزدیک کمزور آدمی بھی قوی ہے جب تک کہ میں اس کو اس کا حق نہ دلوادوں اور میرے نزدیک قوی آدمی بھی کمزور ہے جب تک کہ میں اس سے کمزور کا حق وصول نہ کروالوں۔
(۱۲) اے لوگو! میری حیثیت تمہارے ایک معمولی فرد سے بڑھ کر نہیں ہے، اگر تم مجھے صراط مستقیم پر دیکھو تو میری پیروی اور مدد کرو اور اگر نہ دیکھو تو ٹوک دو، یاد رکھو! جہاد کو ترک نہ کرنا جب کوئی قوم جہاد فی سبیل اللہ کو ترک کردیتی ہے تو وہ ذلیل ہوجاتی ہے۔
(۱۳) عاجز ترین وہ شخص ہے جس کا کوئی دوست نہ ہو اور اگر بہم پہنچے تو معمولی ملال سے اُسے چھوڑ دے۔
(۱۴) ماں باپ کی خوشنودی دنیا میں موجب دولت اور آخرت میں باعثِ نجات ہے۔
(۱۵) پاک نفس آدمی شہرت میں عورتوں سے بھی زیادہ شرماتا ہے اور جب عقل کامل ہوجاتی ہے تو بولنا خود بخود کم ہوجاتا ہے۔
(۱۶) رزق کی وسعت انسان کے لئے دین کی سلامتی ہے اور دل کو سکون بخشتی ہے۔
(۱۷) عالم بے عمل کی صحبت دل سے عظمتِ اسلام نکال دیتی ہے۔
(۱۸) وہ جانور بروز محشراللہ کے حکم سے جواب طلب کرے گا جس کو بے وجہ کے مارا گیا ہو یا بوجھ لادا گیا ہوگا۔
(۱۹) خوش خلق جنت میں اعلیٰ مرتبہ حاصل کرے گا خواہ اس کی عبادت زیادہ نہ ہو۔
(۲۰) فضول باتوں کا سننا خطراتِ نفسانی کا پیش خیمہ ہے۔
(۲۱) عقل مند سوچ کر بولتا ہے جبکہ بے عقل بول کر سوچتا ہے۔
(۲۲) جو کسی کے گناہ کی ٹوہ میں رہتا ہے وہ گناہ کا ارتکاب کرتا ہے، اللہ پردہ داری پسند فرماتا ہے۔
(۲۳) کسی سے اپنے استقبال کا خواہاں نہ ہو، بلکہ خود کو موت کے استقبال کے لئے تیار رکھ۔
(۲۴) لعنت ہے اس شخص پر جو ظالم کو ظلم سے نہ روکے، حالانکہ وہ قدرت رکھتا ہو۔
(۲۵) تنہائی سے زیادہ کسی حال میں امن نہیں اور زیارت قبور سے زیادہ کوئی ناصح نہیں۔
(۲۶) انسان تنہائی میں فرشتہ سے افضل یا حیوان سے کمتر ہے، مگر انسان کے علم، عقل اور بصیرت پر منحصر ہے۔
(۲۷) عیب کرنے والا بد ہے اور عیب کو ظاہر کرنے والا بدتر ہے۔
(۲۸) انکساری یہ ہے کہ آدمی کو غصہ ہی نہ آئے۔
(۲۹) محض لباس کی عمدگی یا کمتری سے انسان کی شناخت نہیں ہوسکتی، کیونکہ انسان کو اللہ بناتا ہے اور لباس کو انسان۔
(۳۰) بے احسان سخاوت، قدرت میں عفو، دولت میں تواضع اور عداوت میں نیکی ہی اصل جواں ہمتی ہے۔
(۳۱) تین آدمی صرف تین موقعوں پر ہی پہچانے جاتے ہیں: بہادر لڑائی میں، دانا غصہ میں اور دوست بوقتِ سفر۔
(اقوال کاخزانہ)