حضرت عیسیٰ علیہ السلام اللہ کریم غفور الرحیم کے برگزیدہ رسولوں میں سے ایک ہیں، حضرت مریمؑ صدیقہ آپ کی والدہ محترمہ تھیں، آپ بِن والد کے پیدا ہوئے، کلام اللہ شریف میں آپ کو بار بار عیسیٰ بن مریم کے نام سے پکارا گیا ہے، جب آپ پیدا ہوئے تو لوگوں نے آپ کی والدہ صاحبہ پر الزامات کی بوچھار کردی، لیکن عیسیٰ علیہ السلام نے اللہ کے حکم سے ماں کی گود سے ہی بات کرکے اپنی پاکدامن پر لگائے گئے تمام الزامات کا جواب دے دیا، آپ پر توریت نازل ہوئی، لیکن آپ کی امت نے آپ کی کوئی قدر نہ کی، آپ بیت اللحم میں پیدا ہوئے اور تقریباً ۳۲ سال کی عمر میں اللہ تعالیٰ کے حکم سے آسمانوں پر اٹھا لئے گئے۔
حضرت عیسیٰ علیہ السلام اندھوں کو بینا کردیتے تھے، کوڑھ کو ٹھیک کردیتے، معذور کو تندرست کردیتے تھے، مگر آپ کی امت نے کسی بھی معجزہ کو اہمیت نہ دی، آپ کی امت کو عربی میں نصاری اور اردو میں عیسائی کہا جاتا ہے، حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے اقوالِ حکیمانہ ملحاظہ ہوں:
(۱) سفر دو قسم کے ہوتے ہیں، ایک سفر دنیا کا اور دوسرا آخرت کا، دونوں کے لئے توشہ درکار ہوتا ہے، دنیا کے سفر میں تو ساتھ رکھنا چاہئے، لیکن آخرت کے لئے پہلے ہی روانہ کرنا پڑتا ہے۔
(۲) دنیا میں دو چیزیں پسندیدہ رکھو: ایک ۔۔۔۔۔۔۔۔ اور دوسرے دل سخن پذیر۔
(۳) اونٹ کا سوائی کے ناکہ سے گذرنا ممکن ہوسکتا ہے، مگر سرمایہ دار اور امیر رب کی بادشاہت میں داخل نہیں ہوسکتا۔
(۴) اچھا عمل کرو اور دوسروں سے اس کی امید رکھو۔
(۵) میں مردوں کو زندہ کرنے سے عاجز نہ آیا، لیکن احمق اور نادانوں کی اصلاح سے عاجز آگیا۔
(۶) بدن کا چراغ تیری آنکھ ہے، آنکھ درست ہو تو تمام بدن روشن ہے ورنہ تاریک۔
(۷) لوگوں کے قصور معاف کرنے والے کے گناہ رب معاف کردیتا ہے۔
(۸) ریا کاروں کو ثواب نہیں ملتا۔
(۹) بے عمل علماء کی مثال اس اندھی کی سی ہے جس نے چراغ اٹھا رکھا ہو۔
(۱۰) میاں بیوی کو رب ایک کرتا ہے، انسان کو چاہئے کہ دونوں میں نفاق پیدا کرنے سے پرہیز کریں۔
(۱۱) اچھے کاموں کو نمود و نمائش کے لئے مت کرو ورنہ رب کے انعام سے محروم ہوجاؤ گے۔
(۱۲) گناہوں سے بچنا عبادات پر فخر کرنے سے افضل ہے۔
(اقوال کاخزانہ)