
۱۔ایمان کی مثال درخت جیسی ہے جو عمدہ پانی سے بڑھتا ہے اور نفاق کی مثال پھوڑے جیسی ہے جو پیپ اورخون سے بڑھتا ہے،ایمان اورنفاق میں سے جس کی صفات غالب آجائیں گی وہی غالب آجائے گا۔
(حیاۃ الصحابۃ:۳/۵۶۷،حلیۃ الاولیاء:۱/۲۷۶)
۲۔امیروں کے دروازے فتنوں کی جگہیں ہیں،تم میں سے کوئی امیر کے پاس جاتا ہے اوراس کی غلط بات کی تصدیق کرتا ہے اوراس کی تعریف کرتے ہوئے اس کی ایسی خوبی کا تذکرہ کرتا ہے جو اس میں نہیں ہے۔
(حلیۃ الاولیاء:۱/۲۲۷)
۳۔فتنے رک جاتے ہیں اور پھر اچانک شروع ہوجاتے ہیں اس لئے اس کی پوری کوشش کروکہ تمہیں ان دنوں میں موت آجائے جن دنوں فتنہ رکا ہواہو(مرنے کی کوشش سے مراد مرنے کی تمنا اوراس کی دعا ہے)
(حیاۃ الصحابۃ:۳/۵۶۸،حلیۃ الاولیاء:۱/۲۷۴)
۴۔تم میں وہ لوگ سب سے بہترین نہیں ہیں جو دنیا کو آخرت کی وجہ سے یا آخرت کو دنیا کی وجہ سے چھوڑدیتے ہیں ؛بلکہ سب سے بہترین لوگ وہ ہیں جو دنیا اورآخرت دونوں کے لئے محنت کرتے ہیں۔
(حیاۃ الصحابۃ:۳/۵۶۸،حلیۃ الاولیاء:۱/۲۷۸)
۵۔لوگوں پر ایسا زمانہ ضرور آئے گا کہ اس زمانہ میں فتنوں سے صرف وہی آدمی نجات حاصل کرسکے گا جو ڈوبنے والے کی طرح دعا کرتا ہو۔
(حیاۃ الصحابۃ:۳/۵۶۸،حلیۃ الاولیاء:۱/۲۷۴)
(۶)تم میں بہتر شخص وہ نہیں جو آخرت کے لئے دنیا کو چھوڑ دے بلکہ بہترین آدمی وہ ہے جو دنیا و آخرت دونوں سے بہرہ ور ہو ۔
