
آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سے کرامت کا مطالبہ :۔
راوی کا قول ہے کہ میں نے خلیفہ کو ایک دن حضرت سیدنا محی الدین شیخ عبدالقادر جیلانی، قطب ربانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی خدمت میں دیکھا کہ عرض کر رہا ہے کہ “حضور میں آپ سے کوئی کرامت دیکھنا چاہتا ہوں تا کہ میرا دل اطمینان پائے۔”
آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے فرمایا: “تم کیا چاہتے ہو؟” اس نے کہا: “میں غیب سے سیب چاہتا ہوں۔” اور پورے عراق میں اس وقت سیب نہیں ہوتے تھے، آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے ہوا میں ہاتھ بڑھایا تو دو سیب آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے ہاتھ میں تھے، آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے ان میں سے ایک اس کو دیا۔ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے اپنے ہاتھ والے سیب کو کاٹا تو نہایت سفید تھا، اس سے مشک کی سی خوشبو آتی تھی اور المستنجد نے اپنے ہاتھ والے سیب کو کاٹا تو اس میں کیڑے تھے وہ کہنے لگا: “یہ کیا بات ہے میں نے آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے ہاتھ میں نہایت عمدہ سیب د یکھا؟” آپ نے فرمایا: “ابوالمظفر! تمہارے سیب کو ظلم کے ہاتھ لگے تو اس میں کیڑے پڑ گئے۔”(المرجع السابق، ص۱۲۱)