خلیفہ کا مال و دولت خون میں بدل گیا:۔
حضرت ابو عبداللہ محمد بن ابوالعباس موصلی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا کہ “ہم ایک رات اپنے شیخ عبدالقادر جیلانی، غوث صمدانی، قطب ربانی قدس سرہ النورانی کے مدرسہ بغداد میں تھے اس وقت آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی خدمت میں بادشاہ المستنجد باللہ ابوالمظفر یوسف حاضر ہوا اس نے آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کو سلام کیا اور نصیحت کا خواست گار ہوا اور آپ کی خدمت میں دس تھیلیاں پیش کیں جو دس غلام اٹھائے ہوئے تھے آپ نے فرمایا: “میں ان کی حاجت نہیں رکھتا۔”
اور قبول کرنے سے انکار فرما دیا اس نے بڑی عاجزی کی، تب آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے ایک تھیلی اپنے دائیں ہاتھ میں پکڑی اور دوسری تھیلی بائیں ہاتھ میں پکڑی اور دونوں تھیلیوں کو ہاتھ سے دبا کر نچوڑا کہ وہ دونوں تھیلیاں خون ہوکر بہہ گئیں، آپ نے فرمایا: ’’اے ابوالمظفر! کیا تمہیں اللہ عزوجل کا خوف نہیں کہ لوگوں کا خون لیتے ہو اور میرے سامنے لاتے ہو۔” وہ آپ کی یہ بات سن کر حیرانی کے عالم میں بے ہوش ہو گیا۔
پھر حضرت سیدنا حضور غوث پاک رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے فرمایا: “اللہ عزوجل کی قسم! اگر اس کے حضور نبی پاک، صاحب لولاک ، سیاح افلاک صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم سے رشتے کا لحاظ نہ ہوتا تو میں خون کو اس طرح چھوڑتا کہ اس کے مکان تک پہنچتا۔”(بهجة الاسرار، ذکر فصول من کلامه …الخ، ص۱۲۰)