
سرکار مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بشارت :۔
محبوبِ سبحانی شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے والد ماجد حضرت ابو صالح سید موسیٰ جنگی دوست رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے حضور غوث اعظم رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی ولادت کی رات مشاہدہ فرمایا کہ سرور کائنات، فخر موجودات، منبع کمالات، باعث تخلیق کائنات، احمد مجتبیٰ، محمد مصطفیٰ صلی للہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم بمع صحابہ کرام آئمۃ الہدیٰ اور اولیاء عظام رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین اِن کے گھر جلوہ افروز ہیں اوران الفاظ مبارکہ سے ان کو خطاب فرما کر بشارت سے نوازا:
يَا اَبَا صَالِح اَعْطَاكَ اللّٰهُ اِبْنًا وَ هُوَ وَلِيٌّ وَ مَحْبُوْبِيْ وَ مَحْبُوْبُ اللّٰهِ تَعَالٰی وَ سَيَکُوْنُ لَهٗ شَانٌ فِي الْاَوْلِيَآءِ وَ الْاَقْطَابِ کَشَانِيْ بَيْنَ الْاَنْبِيَاءِ وَ الرُّسُلِ
یعنی اے ابو صالح! اللہ عزوجل نے تم کو ایسا فرزند عطا فرمایا ہے جو ولی ہے اور وہ میرا اور اللہ عزوجل کا محبوب ہے اور اس کی اولیاء اور اَقطاب میں ویسی شان ہوگی جیسی انبیاء اور مرسلین علیہم السلام میں میری شان ہے۔‘‘(سيرت غوث الثقلين، ص۵۵ بحواله تفريح الخاطر)
غوث اعظم رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ درمیان اولیاء
چوں محمد صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم درمیان انبیاء
انبیاء کرام علیہم السلام کی بشارتیں :۔
حضرت ابو صالح موسیٰ جنگی دوست رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کو خواب میں شہنشاہ عرب و عجم، سرکار دو عالم، محمد مصطفیٰ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے علاوہ جملہ انبیاء کرام علیہم الصلوٰۃ والسلام نے یہ بشارت دی کہ “تمام اولیاء اللہ تمہارے فرزند ارجمند کے مطیع ہوں گے اور ان کی گردنوں پر ان کا قدم مبارک ہوگا۔”(سيرت غوث الثقلين، ص۵۵ بحواله تفريح الخاطر)
جس کی منبر بنی گردن اولیاء
اس قدم کی کرامت پہ لاکھوں سلام
حضرت حسن بصری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی بشارت :۔
جن مشائخ نے حضرت سیدنا غوث اعظم رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی قطبیت کے مرتبہ کی گواہی دی ہے “روضۃ النواظر” اور “نزہۃ الخواطر” میں صاحب ِکتاب ان مشائخ کا تذکرہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں: “آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علی ہسے پہلے اللہ عزوجل کے اولیاء میں سے کوئی بھی آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کا منکر نہ تھا بلکہ انہوں نے آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی آمد کی بشارت دی، چنانچہ حضرت سیدنا حسن بصری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے اپنے زمانہ مبارک سے لے کر حضرت شیخ محی الدین سید عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے زمانۂِ مبارک تک تفصیل سے خبردی کہ جتنے بھی اللہ عزوجل کے اولیاء گزرے ہیں سب نے شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی خبر دی ہے۔(سيرت غوث الثقلين، ص۵۸)
حضرت جنید بغدادی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی بشارت :۔
آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ارشاد فرماتے ہیں کہ ’’مجھے عالم غیب سے معلوم ہوا ہے کہ پانچویں صدی کے وسط میں سید المرسلین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی اولادِ اطہار میں سے ایک قطبِ عالم ہوگا، جن کا لقب محی الدین اور اسم مبارک سید عبدالقادر رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ہے اور وہ غوث اعظم ہوگا اور جیلان میں پیدائش ہوگی ان کو خاتم النبیین، رحمۃٌ للعالمین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی اولادِ اطہار میں سے ائمہ کرام اور صحابہ کرام علیہم الرضوان کے علاوہ اولین و آخرین کے ’’ہر ولی اور ولیہ کی گردن پر میرا قدم ہے۔‘‘ کہنے کا حکم ہوگا۔‘‘( سيرت غوث الثقلين، ص ۵۷)
شیخ ابو بکر علیہ الرحمۃ کی بشارت :۔
شیخ ابوبکر بن ہوارا رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے ایک روز اپنے مریدین سے فرمایا کہ “عنقریب عراق میں ایک عجمی شخص جو کہ اللہ عزوجل اور لوگوں کے نزدیک عالی مرتبت ہوگا اُس کا نام عبدالقادر رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ہوگا اور بغداد شریف میں سکونت اختیار کرے گا،
قَدَمِيْ هٰذِهٖ عَلٰي رَقَبَةِ کُلِّ وَلِيِّ اللّٰهِ
یعنی میرا یہ قدم ہر ولی کی گردن پر ہے
کا اعلان فرمائے گا اور زمانہ کے تمام اولیاء کرام رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین اس کے فرمانبردار ہوں گے۔”(بهجة الاسرار، ذکر اخبار المشايخ عنه بذالک، ص۱۴)
وقت ولادت کرامت کا ظہور :۔
آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی ولادت ماہ رمضان المبارک میں ہوئی اور پہلے دن ہی سے روزہ رکھا۔ سحری سے لے کر افطاری تک آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اپنی والدہ محترمہ کا دودھ نہ پیتے تھے، چنانچہ سیدنا غوث الثقلین شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی والدہ ماجدہ فرماتی ہیں کہ “جب میرا فرزند ارجمند عبدالقادر پیدا ہوا تو رمضان شریف میں دن بھر دودھ نہ پیتا تھا۔”(بهجة الاسرار و معدن الانوار، ذکر نسبه وصفته رضي الله تعاليٰ عنه، ص۱۷۲)
غوث اعظم متقی ہر آن میں
چھوڑا ماں کا دودھ بھی رمضان میں
آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے بچپن کی برکتیں :۔
آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی والدہ ماجدہ حضرت سیدتنا ام الخیر فاطمہ بنت عبداللہ صومعی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہما فرمایا کرتی تھیں: “جب میں نے اپنے صاحبزادے عبدالقادر کو جنا تو وہ رمضان المبارک میں دن کے وقت میرا دودھ نہیں پیتا تھا اگلے سال رمضان کا چاند غبار کی وجہ سے نظر نہ آیا تو لوگ میرے پاس دریافت کرنے کے لئے آئے تو میں نے کہا کہ “میرے بچے نے دودھ نہیں پیا۔” پھر معلوم ہوا کہ آج رمضان کا دن ہے اور ہمارے شہر میں یہ بات مشہور ہوگئی کہ سیّدوں میں ایک بچہ پیدا ہوا ہے جو رمضان المبارک میں دن کے وقت دودھ نہیں پیتا۔”(بهجة الاسرار، ذکر نسبه وصفته رحمة الله تعاليٰ عليه، ص۱۷۲)
آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ بچپن ہی میں راہِ خدا عزوجل کے مسافربن گئے :۔
شیخ محمد بن قائدا لأوانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ بیان کرتے ہیں کہ “حضرت محبوب سبحانی غوث اعظم رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے ہم سے فرمایا کہ “حج کے دن بچپن میں مجھے ایک مرتبہ جنگل کی طرف جانے کا اتفاق ہوا اور میں ایک بیل کے پیچھے پیچھے چل رہا تھا کہ اس بیل نے میری طرف دیکھ کر کہا:’’ يَاعَبْدَالْقَادِرِمَا لِهٰذَا خُلِقْتَیعنی اے عبدالقادر رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ! تم کو اس قسم کے کاموں کے لئے تو پیدا نہیں کیا گیا۔” میں گھبرا کر گھر لوٹا اور اپنے گھر کی چھت پر چڑھ گیا تو کیا دیکھتا ہوں کہ میدان عرفات میں لوگ کھڑے ہیں، اس کے بعد میں نے اپنی والدہ ماجدہ کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہو کر عرض کیا: “آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ مجھے راہ ِخدا عزوجل میں وقف فرما دیں اور مجھے بغداد جانے کی اجازت مرحمت فرمائیں تا کہ میں وہاں جاکر علم دین حاصل کروں۔”
والدہ ماجدہ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہا نے مجھ سے اس کا سبب دریافت کیا میں نے بیل والا واقعہ عرض کردیا تو آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہا کی آنکھوں میں آنسو آگئے اور وہ ۸۰ دینار جو میرے والد ماجد کی وراثت تھے میرے پاس لے آئیں تو میں نے ان میں سے ۴۰ دینار لے لئے اور ۴۰ دینار اپنے بھائی سید ابو احمد رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے لئے چھوڑ دیئے، والدہ ماجدہ نے میرے چالیس دینار میری گدڑی میں سی دیئے اور مجھے بغداد جانے کی اجازت عنایت فرما دی۔
آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہا نے مجھے ہر حال میں راست گوئی اور سچائی کو اپنانے کی تاکید فرمائی اور جیلان کے باہر تک مجھے الوداع کہنے کے لئے تشریف لائیں اور فرمایا: “اے میرے پیارے بیٹے! میں تجھے اللہ عزوجل کی رضا اور خوشنودی کی خاطر اپنے پاس سے جدا کرتی ہوں اور اب مجھے تمہارا منہ قیامت کو ہی دیکھنا نصیب ہوگا۔”(بهجة الاسرار، ذکر طريقه رحمة الله تعاليٰ عليه، ص۱۶۷)
آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کو بچپن میں ہی اپنی وِلایت کاعلم ہوگیاتھا :۔
حضور پرنور،محبوب سبحانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علی ہسے کسی نے پوچھا: “آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے اپنے آپ کو ولی کب سے جانا؟” ارشاد فرمایا کہ “میری عمر دس برس کی تھی میں مکتب میں پڑھنے جاتا تو فرشتے مجھ کو پہنچانے کے لئے میرے ساتھ جاتے اور جب میں مکتب میں پہنچتا تو وہ فرشتے لڑکوں سے فرماتے کہ” اللہ عزوجل کے ولی کے بیٹھنے کے لیے جگہ فراخ کر دو۔”(بهجة الاسرار، ذکر کلمات اخبر بھا … الخ، ص۴۸)
فرشتے مدرسے تک ساتھ پہنچانے کو جاتے تھے
یہ دربارِ الٰہی میں ہے رتبہ غوث اعظم کا
