
سرکار بغداد حضورِ غوثِ پاک رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کا اسم مبارک ” عبدالقادر” آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی کنیت ” ابو محمد “اور القابات” محی الدین ، محبوب سبحانی ، غوث الثقلین ، غوث الاعظم ” وغیرہ ہیں، آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ٤٧٠ ھ میں بغداد شریف کے قریب قصبہ جیلان میں پیدا ہوئے اور ٥٦١ ھ میں بغداد شریف ہی میں وصال فرمایا ، آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کا مزار پر انوار عراق کے مشہور شہر بغداد میں ہے ۔
نسب شریف
آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کا نسب شریف :۔
آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ والد ماجد کی نسبت سے حسنی ہیں سلسلۂ نسب یوں ہے سیّد محی الدین ابو محمد عبدالقادر بن سیّد ابو صالح موسیٰ جنگی دوست بن سیّد ابو عبداللہ بن سیّد یحیٰی بن سید محمد بن سیّد داؤد بن سیّد موسیٰ ثانی بن سیّد عبداللہ بن سیّد موسیٰ جون بن سیّد عبداللہ محض بن سیّدامام حسن مثنیٰ بن سیّد امام حسن بن سیّدنا علی المرتضی رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین اور آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اپنی والدہ ماجدہ کی نسبت سے حسینی سیّد ہیں۔(بهجة الاسرار، معدن الانوار، ذکر نسبه، ص۱۷۱)
آباء و اجداد
آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے آباء واجداد :۔
آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کا خاندان صالحین کا گھرانا تھا آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے نانا جان، دادا جان، والد ماجد، والدہ محترمہ، پھوپھی جان، بھائی اور صاحبزادگان سب متقی و پرہیزگار تھے، اسی وجہ سے لوگ آپ کے خاندان کواشراف کا خاندان کہتے تھے۔
سید و عالی نسب در اولیاء است
نورِ چشم مصطفیٰ و مرتضیٰ است
والد محترم
آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے والد محترم:۔
آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے والدمحترم حضرت ابوصالح سیّدموسیٰ جنگی دوست رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ تھے، آپ کا اسم گرامی “سیّد موسیٰ” کنیت “ابوصالح”اور لقب “جنگی دوست” تھا، آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ جیلان شریف کے اکابر مشائخ کرام رحمہم اللہ میں سے تھے۔
جنگی دوست لقب
“جنگی دوست”لقب کی وجہ :۔
آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کا لقب جنگی دوست اس لئے ہوا کہ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ خالصۃً اللہ عزوجل کی رضا کے لئے نفس کشی اور ریاضت ِشرعی میں یکتائے زمانہ تھے، نیکی کے کاموں کا حکم کرنے اور برائی سے روکنے کے لئے مشہور تھے، اس معاملہ میں اپنی جان تک کی بھی پروا نہ کرتے تھے، چنانچہ
ایک دن آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ جامع مسجد کو جا رہے تھے کہ خلیفہ وقت کے چند ملازم شراب کے مٹکے نہایت ہی احتیاط سے سروں پر اٹھائے جا رہے تھے، آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے جب ان کی طرف دیکھا تو جلال میں آگئے اور ان مٹکوں کو توڑ دیا۔ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے رعب اور بزرگی کے سامنے کسی ملازم کو دم مارنے کی جرأت نہ ہوئی تو انہوں نے خلیفۂ وقت کے سامنے واقعہ کا اظہار کیا اور آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے خلاف خلیفہ کو ابھارا، تو خلیفہ نے کہا: ’’سیّد موسیٰ (رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ)کو فوراً میرے دربارمیں پیش کرو۔‘‘ چنانچہ حضرت سیّد موسیٰ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ دربار میں تشریف لے آئے خلیفہ اس وقت غیظ وغضب سے کرسی پر بیٹھا تھا، خلیفہ نے للکار کر کہا: ’’آپ کون تھے جنہوں نے میرے ملازمین کی محنت کو رائیگاں کردیا؟” حضرت سید موسیٰ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے فرمایا: “میں محتسب ہوں اور میں نے اپنا فرض منصبی ادا کیا ہے۔‘‘ خلیفہ نے کہا: “آپ کس کے حکم سے محتسب مقرر کئے گئے ہیں؟” حضرت سید موسیٰ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے رعب دارلہجہ میں جواب دیا: “جس کے حکم سے تم حکومت کر رہے ہو۔”
آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے اس ارشاد پر خلیفہ پر ایسی رقّت طاری ہوئی کہ سر بزانو ہوگیا (یعنی گھٹنوں پرسررکھ کر بیٹھ گیا) اور تھوڑی دیر کے بعد سر کو اٹھا کر عرض کیا: ’’حضور والا! امر بالمعروف اور نهی عن المنکر کے علاوہ مٹکوں کو توڑنے میں کیا حکمت ہے؟” حضرت سید موسیٰ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے ارشاد فرمایا: “تمہارے حال پر شفقت کرتے ہوئے نیز تجھ کو دنیا اور آخرت کی رسوائی اورذلت سے بچانے کی خاطر۔” خلیفہ پر آپ کی اس حکمت بھری گفتگو کا بہت اثر ہوا اور متاثر ہوکر آپ کی خدمت اقدس میں عرض گزارہوا: “عالیجاہ! آپ میری طرف سے بھی محتسب کے عہدہ پر مامورہیں۔”
حضرت سید موسیٰ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے اپنے متوکلانہ انداز میں فرمایا: “جب میں حق تعالیٰ کی طرف سے مامورہوں تو پھر مجھے خلق کی طرف سے مامور ہونے کی کیا حاجت ہے۔” اُسی دن سے آپ “جنگی دوست” کے لقب سے مشہور ہوگئے۔
(سيرت غوث الثقلين، ص۵۲)
(سيرت غوث الثقلين، ص۵۲)
ناناجان
آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے ناناجان :۔
حضور سیدنا غوث الاعظم رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے ناناجان حضرت عبداللہ صومعی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ جیلان شریف کے مشائخ میں سے تھے، آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نہایت زاہداور پرہیزگارہونے کے علاوہ صاحب فضل وکمال بھی تھے، بڑے بڑے مشائخ کرام رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین سے آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے شرف ملاقات حاصل کیا۔
پھوپھی صاحبہ
پھوپھی صاحبہ بھی مستجاب الدعوات تھیں :۔
ایک دفعہ جیلان میں قحط سالی ہوگئی لوگوں نے نماز استسقاء پڑھی لیکن بارش نہ ہوئی تو لوگ آپ کی پھوپھی جان حضرت سیدہ اُم عائشہ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہا کے گھر آئے اور آپ سے بارش کے لئے دعا کی درخواست کی وہ اپنے گھر کے صحن کی طرف تشریف لائیں اور زمین پرجھاڑو دے کر دعا مانگی : “اے رب العالمین! میں نے تو جھاڑو دے دیا اور اب تو چھڑکاؤ فرما دے۔” کچھ ہی دیر میں آسمان سے اس قدر بارش ہوئی جیسے مشک کا منہ کھول دیاجائے، لوگ اپنے گھروں کو ایسے حال میں لوٹے کہ تمام کے تمام پانی سے تر تھے اور جیلان خوشحال ہوگیا۔‘‘
(بهجة الاسرار، ذکر نسبه وصفته رحمة الله تعالیٰ عليه، ص۱۷۳)نیک سیرت بیویاں
آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی نیک سیرت بیویاں :۔
حضرت شیخ شہاب الدین سہروردی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اپنی شہرہ آفاق تصنیف “عوارف المعارف” میں تحریر فرماتے ہیں:
“ایک شخص نے حضور سیدنا غوثُ الاعظم رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سے پوچھا: “یاسیدی! آپ نے نکاح کیوں کیا؟” سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے فرمایا: “بے شک میں نکاح کرنا نہیں چاہتا تھا کہ اس سے میرے دوسرے کاموں میں خلل پیدا ہو جائے گا مگر رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے حکم فرمایا کہ “عبدالقادر! تم نکاح کر لو، اللہ عزوجل کے ہاں ہر کام کا ایک وقت مقرر ہے۔” پھرجب یہ وقت آیا تو اللہ عزوجل نے مجھے چار بیویاں عطا فرمائیں، جن میں سے ہر ایک مجھ سے کامل محبت رکھتی ہے۔”(عوارف المعارف، الباب الحادی و العشرون فی شرح حال المتجرد و المتاهل من الصوفية ۔۔۔ الخ، ص۱۰۱، ملخصاً)
حضور سیدی غوثِ اعظم رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی بیویاں بھی آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے روحانی کمالات سے فیض یاب تھیں آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے صاحبزادے حضرت شیخ عبدالجبار رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اپنی والدہ ماجدہ کے متعلق بیان کرتے ہیں کہ “جب بھی والدہ محترمہ کسی اندھیرے مکان میں تشریف لے جاتی تھیں تو وہاں چراغ کی طرح روشنی ہو جاتی تھیں۔ ایک موقع پر میرے والد محترم غوث پاک رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ بھی وہاں تشریف لے آئے، جیسے ہی آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی نظر اس روشنی پرپڑی تووہ روشنی فوراً غائب ہوگئی، تو آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے ارشاد فرمایا کہ “یہ شیطان تھا جو تیری خدمت کرتا تھا اسی لئے میں نے اسے ختم کر دیا، اب میں اس روشنی کو رحمانی نورمیں تبدیل کئے دیتا ہوں۔” اس کے بعد والدہ محترمہ جب بھی کسی تاریک مکان میں جاتی تھیں تو وہاں ایسا نور ہوتا جوچاند کی روشنی کی طرح معلوم ہوتا تھا۔”(بهجة الاسرار و معدن الانوار، ذکر فضل اصحابه ۔۔۔ الخ، ص۱۹۶)
آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی نیک سیرت بیویاں :۔
حضرت شیخ شہاب الدین سہروردی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اپنی شہرہ آفاق تصنیف “عوارف المعارف” میں تحریر فرماتے ہیں:
“ایک شخص نے حضور سیدنا غوثُ الاعظم رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سے پوچھا: “یاسیدی! آپ نے نکاح کیوں کیا؟” سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے فرمایا: “بے شک میں نکاح کرنا نہیں چاہتا تھا کہ اس سے میرے دوسرے کاموں میں خلل پیدا ہو جائے گا مگر رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے حکم فرمایا کہ “عبدالقادر! تم نکاح کر لو، اللہ عزوجل کے ہاں ہر کام کا ایک وقت مقرر ہے۔” پھرجب یہ وقت آیا تو اللہ عزوجل نے مجھے چار بیویاں عطا فرمائیں، جن میں سے ہر ایک مجھ سے کامل محبت رکھتی ہے۔”(عوارف المعارف، الباب الحادی و العشرون فی شرح حال المتجرد و المتاهل من الصوفية ۔۔۔ الخ، ص۱۰۱، ملخصاً)
حضور سیدی غوثِ اعظم رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی بیویاں بھی آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے روحانی کمالات سے فیض یاب تھیں آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے صاحبزادے حضرت شیخ عبدالجبار رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اپنی والدہ ماجدہ کے متعلق بیان کرتے ہیں کہ “جب بھی والدہ محترمہ کسی اندھیرے مکان میں تشریف لے جاتی تھیں تو وہاں چراغ کی طرح روشنی ہو جاتی تھیں۔ ایک موقع پر میرے والد محترم غوث پاک رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ بھی وہاں تشریف لے آئے، جیسے ہی آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی نظر اس روشنی پرپڑی تووہ روشنی فوراً غائب ہوگئی، تو آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے ارشاد فرمایا کہ “یہ شیطان تھا جو تیری خدمت کرتا تھا اسی لئے میں نے اسے ختم کر دیا، اب میں اس روشنی کو رحمانی نورمیں تبدیل کئے دیتا ہوں۔” اس کے بعد والدہ محترمہ جب بھی کسی تاریک مکان میں جاتی تھیں تو وہاں ایسا نور ہوتا جوچاند کی روشنی کی طرح معلوم ہوتا تھا۔”(بهجة الاسرار و معدن الانوار، ذکر فضل اصحابه ۔۔۔ الخ، ص۱۹۶)
