بندہ یہ خاکسار ہے اور ننگ و خوار ہے
غافل ہے بندگی سے خطا بے شمار ہے
بخشش کی آرزو ہے اسے بخش دے کریم
اس فیصلے کا تجھ کو فقط اختیار ہے
فضل و کرم سے اس کے گنا ہوں کو ڈھانپ دے
اور بخش دے اسے کہ یہ تقصیر وار ہے
سن لے مرے کریم یہ حاجیؔ کی التجا
اپنی خطا پہ عرصے سے یہ بے قرار ہے
