عالم میں اے خدا ہے تو ہی عام کا حکیم
تیرے سوا نہیں کوئی بیدام کا حکیم
دی تو نے مہر و ماہ کو حکمت کی روشنی
اک صبح کا حکیم ہے، اک شام کا حکیم
میری طرف علاج ہے، تیری طرف شفا
میں نام کا حکیم ہوں، تو کام کا حکیم
ملتی ہے تجھ سے نبض کی تشخیص میں مدد
محتاج ہے ہر اک ترے الہام کا حکیم
تشخیص دے، شفا بھی دے، واقفؔ ہے مجھ سے تو
یا رب بنا بھی دے مجھے کچھ کام کا حکیم
