تم میں سے جس شخص میں یہ چارصفات موجود ہوں اسے دنیا کی کسی چیز کی محرومی نقصان نہیں پہنچا سکتی پہلی چیز امانت کی حفاظت دوسری چیز بات کی سچائی تیسری چیز اچھے اخلاق اور چوتھی حلال کھانا۔
جو شخص کسی مؤمن سے کسی دنیاوی تکلیف کو دور کرے گا اللہ تعالی اس سے قیامت کے دن کی تکالیف کو دور فرمائیں گے،جو کسی تنگ دست کے ساتھ آسانی کا معاملہ کرے گا اللہ تعالی اس کے ساتھ دنیا وآخرت میں آسانی کا معاملہ فرمائیں گے،جو کسی مسلمان کی پردہ پوشی کرے گا اللہ تعالی دنیا وآخرت میں اس کی پردہ پوشی فرمائیں گے،جب تک بندہ اپنے بھائی کی مدد میں رہتا ہے اللہ تعالی اس کی مدد فرماتے رہتے ہیں ،جو شخص کسی ایسے راستے پر چلے جس میں علم کی تلاش کررہا ہو تو اللہ تعالی اس کے لیے جنت کے راستے کو آسان فرماتے ہیں،جب بھی کوئی جماعت کسی مسجد میں جمع ہوکر اللہ تعالی کی کتاب کی تلاوت کرتی ہے یا اس کا باہمی مذاکرہ کرتی ہے تو اللہ تعالی کی طرف سے خاص رحمت نازل ہوتی ہے اور انہیں گھیر لیتی ہے اور فرشتے اس کے گرد حلقے بنالیتے ہیں اور اللہ تعالی اپنے پاس موجود فرشتوں سے ان کا ذکر فرماتے ہیں ،جس شخص کا عمل اسے پیچھے چھوڑدے اس کا نسب اسے آگے نہیں لاسکتا۔
جو شخص اپنے مسلمان بھائی کو ایسے گناہ پر عار دلائے اور اس گناہ کا طعنہ دے جس گناہ سے وہ توبہ کرچکا ہے تو طعنہ دینے والا شخص اس وقت تک نہیں مرے گا جب تک وہ خود اس گناہ کے اندر مبتلا نہیں ہوجائے گا۔
اپنے دوست سے دھیرے دھیرے محبت کرو؛کیونکہ ہوسکتا ہے کہ تمہارا وہ دوست کسی دن تمہارا دشمن بن جائے اور مبغوض بن جائے اور جس شخص سے تمہیں دشمنی اور بغض ہے اس کے ساتھ بغض اور دشمنی بھی دھیرے دھیرے کرو،کیا پتہ کہ کسی دن تمہارا محبوب اور دوست بن جائے۔
ہر مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے اس پر واجب ہے کہ اس پر کوئی ظلم نہ کرے اور اسے (جب مددکی ضرورت ہوتو)بے یار ومددگار نہ چھوڑےنہ اسے حقیر جانے اور نہ اس کے ساتھ حقارت کا برتاؤ کرے پھر آپ نے تین مرتبہ اپنے سینے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ تقوی یہاں ہوتا ہے(یعنی ہوسکتا ہے کہ تم جس شخص کو اس کے ظاہری حال سے معمولی آدمی سمجھو ؛لیکن وہ اپنے دل کے تقویکی وجہ سے وہ اللہ تعالی کے نزدیک محترم ہو اس لیے کبھی مسلمان کو حقیر نہ سمجھو) آدمی کے بُرا ہونے کے لیے اتنا ہی کافی ہے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کو حقیر سمجھے اور اس کے ساتھ حقارتسے پیش آئے مسلمان کی ہر چیز دوسرے مسلمان کے لیے قابل احترام ہے اس کا خون بھی اس کا مال بھی اور اس کی آبرو بھی۔
جب کسی بندہ کے گناہ زیادہ ہوجاتے ہیں اور اس کے پاس اپنی مغفرت کے لیے اعمال صالحہ بھی نہیں ہوتے تو اللہ تعالی اسے غم میں مبتلا کردیتے ہیں تاکہ اس کے گنا ہوں کی معافی کا سامان ہوسکے۔