۲۱۱۔اگر تم اللہ کی نعمتوں کو گننے لگو تو انہیں شمار نہیں کرسکتے، حقیقت یہ ہے کہ اللہ بہت بخشنے والا بڑا مہربان ہے۔
(النحل:۱۸)
۲۱۲۔اور جن لوگوں نے دوسروں کے ظلم سہنے کے بعد اپنا وطن چھوڑا ہے یقین رکھو کہ انہیں ہم دنیا میں بھی طرح بسائیں گے اور آخرت کا اجر تو یقینا سب سے بڑا ہے، کاش کہ یہ لوگ جان لیتے۔
(النحل:۴۱)
۲۱۳۔اور اللہ کے لئے انہوں نے بیٹیں گھڑ رکھی ہیں، سبحان اللہ! اور خود اپنے لئے وہ (بیٹے) چاہتے ہیں جو اپنی خواہش کے مطابق ہوں! اور جب ان میں سے کسی کو بیٹی کی خوشخبری دی جاتی ہے تو اس کا چہرہ سیاہ پر جاتا ہے اور وہ دل ہی دل میں کُڑھتا رہتا ہے۔
(النحل:۵۷،۵۸)
۲۱۴۔اس (شہد کی) مکھی کے پیٹ سے وہ مختلف رنگوں والا مشرب نکلتا ہے جس میں لوگوں کے لئے شفاء ہے۔
(النحل:۶۹)
۲۱۵۔جس شخص نے بھی مومن ہونے کی حالت میں نیک عمل کیا ہوگا چاہے وہ مرد ہو یا عورت، ہم اُسے پاکیزہ زندگی بسر کرائیں گے اور ایسے لوگوں کو ان کے بہترین اعمال کے مطابق ان کا اجر ضرور عطا کریں گے۔
(النحل:۹۷)
۲۱۶۔جب تم قرآن پڑھنے لگو تو شیطانِ مردود سے اللہ کی پناہ مانگ لیا کرو۔
(النحل:۹۸)
۲۱۷۔اس (شیطان) کا بس ایسے لوگوں پر نہیں چلتا جو ایمان لائے ہیں اور اپنے پروردگار پر بھروسہ رکھتے ہیں۔
(النحل:۹۹)
۲۱۸۔اس (شیطان) کا بس ان لوگوں پر چلتا ہے جو اُسے دوست بناتے ہیں اور اللہ ساتھ شرک کا ارتکاب کرتے ہیں۔
(النحل:۱۰۰)
۲۱۹۔پس اللہ نے جو حلال پاکیزہ چیزیں تمہیں رزق کے طور پر دی ہیں انہیں کھاؤ اور اللہ نعمتوں کا شکر ادا کرو، اگر تم واقعی اسی کی عبادت کرتے ہو۔
(النحل:۱۱۴)
۲۲۰۔اپنے رب کے راستہ کی طرف لوگوں کو حکمت کے ساتھ اور خوش اسلوبی سے نصیحت کرکے دعوت دو اور (اگر بحث کی نوبت آئے تو) ان سے بحث بھی ایسے طریقہ ےس کرو جو بہترین ہو۔
(النحل:۱۲۵)
۲۲۱۔یقین رکھو کہ اللہ ان لوگوں کا ساتھی ہے جو تقویٰ اختیار کرتے ہیں اور جو احسان پر عمل پیرا ہیں۔
(النحل:۱۲۸)
۲۲۲۔پاک ہے وہ ذات جو اپنے بندے (حضرت محمدﷺ) کو راتوں رات مسجدِ حرام سے مسجدِ اقصیٰ تک لے گئی۔
(اِسراء:۱)
۲۲۳۔اور نہ تم (ایسے کنجوس بنو کہ) اپنے ہاتھ کو گردن سے باندھ کر رکھو اور نہ (ایسے فضول خرچ کہ) ہاتھ کو بالکل ہی کھلا چھوڑ دو جس کے نتیجہ میں تمہیں قابلِ ملامت اور قلاش ہوکر بیٹھنا پڑے۔
(اِسراء:۲۹)
۲۲۴۔حقیقت یہ ہے کہ تمہارا رب جس کے لئے چاہتا ہے رزق میں وسعت عطا فرمادیتا ہے اور جس کے لئے چاہتا تنگی پیدا کردیتا ہے، یقین رکھو کہ وہ اپنے بندوں کے حالات سے اچھی طرح باخبر ہے، انہیں پوری طرح دیکھ رہا ہے۔
(اِسراء:۳۰)
۲۲۵۔اور اپنی اولاد کو مفلسی کے خوف سے قتل مت کرو، ہم انہیں بھی رزق دیں گے اور تمہیں بھی، یقین جانو کہ ان کو قتل کرنا بڑی بھاری غلطی ہے۔
(اِسراء:۳۱)
۲۲۶۔اور زنا کے قریب بھی نہ بھٹکو، وہ یقینی طور پر بڑی بے حیائی اور بے راہ روی ہے۔
(اِسراء:۳۲)
۲۲۷۔اور جس جان کو اللہ نے حرمت عطا کی ہے اُسے قتل نہ کرو، اِلّا یہ کہ تمہیں شرعاً اس کا حق پہنچتا ہو۔
(اِسراء:۳۳)
۲۲۸۔اور جو شخص مظلومانہ طور پر قتل ہوجائے تو ہم نے اس کے ولی کو قصاص کا اختیار دیا ہے، چنانچہ اس پر لازم ہے کہ وہ قتل کرنے میں حد سے تجاوز نہ کرے، یقیناً وہ اس لائق ہے کہ اس کی مدد کی جائے۔
(اِسراء:۳۳)
۲۲۹۔اور عہد کو پورا کرو، عہد کے بارے میں تمہاری باز پرس ہونے والی ہے۔
(اِسراء:۳۴)
۲۳۰۔اور جب کسی کو کوئی چیز پیمانے سے ناپ کر دو تو پورا ناپو، اور تولنے کے لے صحیح ترازو استعمال کرو، یہی طریقہ درست ہے اور اسی کا انجام بہتر ہے۔
(اِسراء:۳۵)
۲۳۱۔اور جس بات کا تمہیں یقین نہ ہو (اُسے سچ سمجھ کر) اس کے پیچھے مت پڑو، یقین رکھو کہ کان، آنکھ اور دل سب کے بارے میں تم سے سوال ہوگا۔
(اِسراء:۳۶)
۲۳۲۔اور زمین پر اکڑ کر مت چلو، نہ تم زمین کو پھاڑ سکتے ہو اور نہ بلندی میں پہاڑوں کو پہنچ سکتے ہو، یہ سارے بُرے کام ایسے ہیں جو تمہارے رب کو بالکل ناپسند ہیں۔
(اِسراء:۳۷،۳۸)
۲۳۳۔ساتوں آسمان اور زمین اور ان کی ساری مخلوقات اس کی پاکی بیان کرتی ہیں اور کوئی چیز ایسی نہیں ہے جو اس کی حمد کے ساتھ اس کی تسبیح نہ کررہی ہو، لیکن تم لوگ ان کی تسبیح کو نہیں سمجھتے ہو۔
(اِسراء:۴۴)
۲۳۴۔میرے مومن بندوں سے کہہ دو کہ وہی بات کہا کریں جو بہترین ہو، در حقیقت شیطان لوگوں کے درمیان فساد ڈالتا ہے، شیطان یقینی طور پر انسان کا کھلا دشمن ہے۔
(اِسراء:۵۳)
۲۳۵۔جن کو یہ لوگ پکارتے ہیں وہ تو خود اپنے پروردگار تک پہنچنے کا وسیلہ تلاش کرتے ہیں کہ ان میں سے کون اللہ کے زیادہ قریب ہوجائے اور وہ اس کی رحمت کے امیدوار رہتے ہیں اور اس کے عذاب سے ڈرتے ہیں، یقینا تمہارے رب کا عذاب ہے ہی ایسی چیز جس سے ڈرا جائے۔
(اِسراء:۵۷)
۲۳۶۔اور حقیقت یہ ہے کہ ہم نے آدم کی اولاد کو عزت بخشی اور انہیں خشکی اور سمندر دونوں میں سواریاں مہیا کی ہیں اور ان کو اپنی بہت سی مخلوقات پر فضیلت عطا کی ہے۔
(اِسراء:۷۰)
۲۳۷۔سورج ڈھلنے سے لے کر رات کے اندھیرے تک نماز قائم کرو اور فجر کے وقت قرآن پڑھنے کا اہتمام کرو، یا درکھو فجر کی تلاوت میں مجمع حاضر ہوتا ہے۔
(اِسراء:۷۸)
۲۳۸۔ان لوگوں سے دنیوی زندگی کی یہ مثال بھی بیان کردو کہ وہ ایسی ہے جیسے ہم نے آسمان سے پانی برسایا، تو اس سے زمین کا سبزہ خوب گھنا ہوگیا، پرھ وہ ایسا ریزہ ریزہ ہوا کہ اُسے ہوائی اُڑا لے جاتی ہیں، اور اللہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔
(الکہف:۴۵)
۲۳۹۔مال اور اولاد دنیوی زندگی کی زینت ہیں اور جو نیکیاں پائیدار رہنے والی ہیں وہ تمہارے رب کے نزدیک ثواب کے اعتبار سے بھی بہتر ہیں اور امید وابستہ کرنے کے لئے بھی بہتر ۔