۲۴۱۔اور ہم نے لوگوں کے فائدے کے لئے اس قرآن میں طرح طرح سے ہر قسم کے مضامین بیان کئے ہیں اور انسان ہے کہ جھگڑا کرنے میں ہر چیز سے بڑھ گیا۔
(الکہف:۵۴)
۲۴۲۔اور اس شخص سے بڑھ کر ظالم کون ہوگا جسے اس کے رب کی آیتوں کے حوالے سے نصیحت کی جائے تو وہ ان سے منہ مور لے اور اپنے ہاتھوں کے کرتوت کو بھا بیٹھے
(الکہف:۵۷)
۲۴۳۔کیا ہم تمہیں بتائیں کہ کون لوگ ہیں جو اپنے اعمال میں سب سے زیادہ ناکام ہیں؟ یہ وہ لوگ ہیں کہ دنیوی زندگی میں ان کی ساری دوڑ دھوپ سیدھے راستہ سے بھٹکی رہی اور وہ سمجھتے رہے کہ وہ بہت اچھا کام کررہے ہیں۔
(الکہف:۱۰۳،۱۰۴)
۲۴۴۔جو لوگ ایمان لائے ہیں اور جنہوں نے نیک عمل کئے ہیں ان کی مہمانی کے لئے بیشک فردوس کے باغ ہوں گے، جن میں وہ ہمیشہ رہیں گے اور وہاں سے کہیں اور جانا نہیں چاہیں گے۔
(الکہف:۱۰۷، ۱۰۸)
۲۴۵۔کہہ دو کہ اگر میرے رب کی باتیں لکھنے کے لئے سمندر روشنائی بن جائے تو میرے رب کی باتیں ختم نہیں ہوں گی کہ اس سے پہلے سمندر ختم ہوچکا ہوگا، چاہے اُس سمندر کی کمی پوری کرنے کے لئے ہم ویسا ہی ایک اور سمندر کیوں نہ لے آئیں۔
(الکہف:۱۰۹)
۲۴۶۔پس جس کسی کو اپنے رب سے جا ملنے کی امید ہو اُسے چاہئے کہ وہ نیک عمل کرے اور اپنے مالک کی عبادت میں کسی اور کو شریک نہ ٹہرائے۔
(الکہف:۱۱۰)
۲۴۷۔البتہ جن لوگوں نے توبہ کرلی اور ایمان لائے اور نیک عمل کئے تو ایسے لوگ جنت میں داخل ہوں گے اور ان پر ذرا بھی ظلم نہیں ہوگا۔
(مریم:۶۰)
۲۴۸۔یہ ہے وہ جنت جس کا وارث ہم اپنے بندوں میں سے اس کو بنائیں گے جو متقی ہوگا۔
(مریم:۶۲)
۲۴۹۔کہہ دو کہ جو لوگ گمراہی میں جاپڑیں تو ان کے لئے مناسب یہی ہے کہ خدائے رحمن انہیں خوب ڈھیل دیتا رہے یہاں تک کہ جب یہ لوگ وہ چیز خود دیکھ لیں جس سے انہیں ڈرایا جارہا ہے، چاہے وہ اس دنیا کا عذاب ہو یا قیامت۔
(مریم:۷۵)
۲۵۰۔(اُس دن کو نہ بھولو) جس دن ہم سارے متقی لوگوں کو مہمان بناکر خدائے رحمن کے پاس لے جائیں گے اور مجرموں کو پیاسے جانوروں کی طرح ہنکا کر دوزخ کی طرف لے جائیں گے۔
(مریم:۸۵،۸۶)
۲۵۱۔بیشک جو ایمان لائے اور انہوں نے نیک عمل کیا خدائے رحمن ان کے لئے دلوں محبت پیدا کردے گا۔
(مریم:۹۶)
۲۵۲۔ہمارا رب وہ ہے ج سنے ہر چیز کو وہ بناوٹ عطا کی جو اس کے مناسب تھی، پھر اس کی رہنمائی بھی فرمائی۔
(طٰہٰ:۵۰)
۲۵۳۔اسی زمین میں ہم نے تمہیں پیدا کیا تھا، اسی میں تمہیں واپس لے جائیں گے اور اسی سے ایک مرتبہ پھر تمہیں نکال لائیں گے۔
(طٰہٰ:۵۵)
۲۵۴۔لوگوں کے لئے ان کے حساب کا وقت قریب آچکا ہے اور وہ ہیں کہ غفلت کی حالت میں منہ پھیرے ہوئے ہیں۔
(الانبیاء:۱)
۲۵۵۔اگر تمہیں خود علم نہیں ہے تو نصیحت کا علم رکھنے والوں سے پوچھ لو۔
(الانبیاء:۷)
۲۵۶۔بلکہ ہم تو حق بات کو باطل پر کھینچ مارتے ہیں جو اس کا سرتوڑ ڈالتا ہے اور وایک دم ملیا میٹ ہوجاتا ہے۔
(الانبیاء:۱۸)
۲۵۷۔اور ہم نے پانی سے ہر جاندار چیز پیدا کی ہے۔
(الانبیاء:۳۰)
۲۵۸۔ہر جاندار کو موت کا مزہ چکھنا ہے۔
(الانبیاء:۳۵)
۲۵۹۔اور ہم قیامت کے دن ایسی ترازو لائیں گے جو سراپا انصاف ہوں گی، چنانچہ کسی پر کوئی ظلم نہیں ہوگا اور اگر کوئی عمل رائی کے دانے کے برابر بھی ہوگا تو ہم اُسے سامنے لائیں گے، اور حساب لینے کے لئے ہم کافی ہیں۔
(الانبیاء:۴۷)
۲۶۰۔حقیقت یہ ہے کہ آنکھیں اندھی نہیں ہوتیں بلکہ وہ دل اندھے ہوجاتے ہیں جو سینوں کے اندر ہیں۔
(الحج:۴۶)
۲۶۱۔اے ایمان والو! رکوع کرو اور سجدہ کرو اور بھلائی کے کام کرو تاکہ تمہیں فلاح حاصل ہو۔
(الحج:۷۷)
۲۶۲۔پس نماز قائم کرو اور زکوٰۃ ادا کرو اور اللہ کو مضبوطی سے تھامے رکھو، وہ تمہارا رکھوالا ہے، دیکھو! کتنا اچھا رکھوالا اور کتنا اچھا مددگار ہے!
(الحج:۷۸)
۲۶۳۔اور (کامیاب مومن) جو اپنی شرمگاہوں کی (اور سب سے) حفاظت کرتے ہیں۔
(مومنون:۵)
۲۶۴۔اور دعاء کرو کہ میرے پروردگار! میں شیطان کے لگائے ہوئے چُرکوں سے آپ کی پناہ مانگتا ہو اور میرے پروردگار! میں ان کے اپنے قریب آنے سے بھی آپ کی پناہ مانگتا ہوں۔
(مومنون:۹۷،۹۸)
۲۶۵۔اُس وقت جن کے پلڑے بھاری نکلے تو وہی ہوں گے جو فلاح پائیں گے، اور جن کے پلڑے ہلکے پڑگئے تو یہ وہ لوگ ہوں گے جنہوں نے اپنے لئے گھاٹے کا سودا کیا تھا، وہ دوزخ میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔
(مومنون:۱۰۳)
۲۶۶۔یہ ایک سورۃ ہے جو ہم نے نازل کی ہے اور جس کے احکام کو ہم نے فرض کیا ہے اور اس میں کھلی کھلی آیتیں نازل کی ہیں تاکہ تم نصیحت حاصل کرو۔
(النور:۱)
۲۶۷۔زنا کرنے والی عورت اور زنا کرنے والے مرد دونوں کو سو سو کوڑے لگاؤ، اور اگر تم اللہ اور یومِ آخرت پر ایمان رکھتے ہو تو اللہ کے دین کے معاملہ میں ان پر ترس کھانے کا کوئی جذبہ تم پر غالب نہ آئے اور یہ بھی چاہئے کہ مومنوں کا ایک مجمع ان کی سزاء کو کھلی آنکھوں سے دیکھے۔
(النور:۲)
۲۶۸۔اور جو لوگ پاکدامن عورتوں پر تہمت لگائیں پھر چار گواہ لیکر نہ آئیں تو ان کو ۸۰/ کوڑے لگاؤ اور ان کی گواہی کبھی قبول نہ کرو اور وہ خود فاسق ہیں۔
(النور:۴)
۲۶۹۔یاد رکھو! جو لوگ یہ چاہتے ہیں کہ ایمان والوں میں بے حیائی پھیلے ان کے لئے دنیا اور آخرت میں دردناک عذاب ہے اور اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔
(النور:۱۹)
۲۷۰۔اے ایمان والو! شیطان کے پیچھے نہ چلو اور اگر کوئی شخص شیطان پیچھے چلے تو شیطان تو ہمیشہ بے حیائی اور بدی کی تلقین کرے گا اور اگر تم پر اللہ فضل اور رحمت نہ ہوتی تو تم میں سے کوئی بھی پاک صاف نہ ہوتا، لیکن اللہ جس کو چاہتا ہے، پاک صاف کردیتا ہے اور اللہ ہر بات سنتا ہے، ہر چیز مانتا ہے۔