۲۷۱۔یاد رکھو! جو لوگ پاکدامن بھولی بھالی عورتوں پر تہمت لگاتے ہیں ان پر دنیا اور آخرت میں پھٹکار پڑچکی ہے اور ان کو اس دن زبردست عذاب ہوگا۔
(النور:۲۳)
۲۷۲۔اے ایمان والو! اپنے گھروں کے سوا دوسرے گھروں میں اس وقت تک داخل نہ ہو جب تک کہ اجازت نہ لے لو اور ان میں بسنے والوں کو سلام نہ کرل، یہی طریقہ تمہارے لئے بہتر ہے، امید کہ تم خیال رکھوگے۔
(النور:۲۷)
۲۷۳۔اگر تم ان گھروں میں کسی کو نہ پاؤ تب بھی ان میں اس وقت تک داخل نہ ہو جب تک تمہیں اجازت نہ دیدی جائے، اور اگر تم سے کہا جائے کہ ’’واپس چلے جاؤ‘‘ تو واپس چلے جاؤ، یہی تمہارے لئے پاکیزہ ترین طریقہ ہے اور تم جو عمل کرتے ہو اللہ کو اس کا پورا پورا علم ہے۔
(النور:۲۸)
۲۷۴۔تمہارے لئے اس میں کوئی گناہ نہیں ہے کہ تم ایسے گھروں میں (اجازت لئے بغیر) داخل ہو جن میں کوئی رہتا نہ ہو اور ان سے تمہیں فائدہ اٹھانے کا حق ہو۔
(النور:۲۹)
۲۷۵۔مومن مردوں سے کہہ دو کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں، یہی ان کے لے پاکیزہ ترین طریقہ ہے، وہ جو کاروائیاں کرتے ہیں اللہ ان سے پوری طرح باخبر ہے۔
(النور:۳۰)
۲۷۶۔اور مومن عورتوں کو سے کہہ دو کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں اور اپنی سجاوٹ کو کسی پر ظاہر نہ کریں، سوائے اس کے جو خود ہی ظاہر ہوجائے۔
(النور:۳۱)
۲۷۷۔اور اپنی اوڑھنیوں کے آنچل اپنے گریبانوں پر ڈال لیا کریں اور اپنی سجاوٹ اور کسی پر ظاہر نہ کریں سوائے اپنے شوہروں کے یا اپنے باپ یا اپنے شوہروں کے باپ یا اپنے بیٹوں یا اپنے شوہر وں کے بیٹوں یا اپنے بھائیوں یا اپنے بھائیوں کے بیٹوں یا اپنی بہنوں کے بیٹوں یا اپنی عورتوں یا ان کے جو اپنے ہاتھوں کی ملکیت میں ہیں یا ان خدمت گذاروں کے جن کے دل میں کوئی (جنسی) تقاضا نہیں ہوتا، یا بچوں کے جو ابھی عورتوں کے چھپے ہوئے حصوں سے آشنا نہیں ہوئے۔
(النور:۳۱)
۲۷۸۔مسلمان عورتوں کو چاہئے کہ وہ اپنے پاؤں زمین پر اس طرح نہ ماریں کہ انہوں نے جو زینت چھپا رکھی ہے وہ معلوم ہوجائے اور اے مومنو! تم سب اللہ کے سامنے توبہ کرو تاکہ تمہیں فلاح نصیب ہو۔
(النور:۳۱)
۲۷۹۔جو لوگ اللہ اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کریں، اللہ سے ڈریں اور اس کی نافرمانی سے بچیں تو وہی لوگ کامیاب ہیں۔
(النور:۵۲)
۲۸۰۔اے ایمان والو! جو غلام لونڈیاں تمہاری ملکیت میں ہیں تم میں سے جو بچے ابھی بلوغ تک نہیں پہنچے ان کو چاہئے کہ وہ تین اوقات میں تمہارے پاس آنے کے لئے تم سے اجامت لیا کریں: نماز فجر سے پہلے، اور جب تم دوپہر کے وقت اپنے کپڑے اتار کر رکھتے ہو، اور نمازِ عشاء کے بعد، یہ تین وقت تمہارے پردے کے ہیں، ان اوقات کے علاوہ نہ تم پر کوئی تنگی ہے اور نہ اُن پر۔
(النور:۵۸)
۲۸۱۔اور جب تمہارے بچے بلوغ کو پہنچ جائیں تو وہ بھی اُسی طرح (تمہارے پاس آنے کے لئے) اجازت لیا کریں جیسے ان سے پہلے بالغ ہونے والے اجازت لیتے رہے ہیں۔
(النور:۵۹)
۲۸۲۔پس جب تم گھروں میں داخل ہو تو اپنے لوگو کو سلام کیا کرو کہ یہ ملاقات کی وہ بابرکت پاکیزہ دعاء ہے جو اللہ کی طرف سے آئی ہے۔
(النور:۶۱)
۲۸۳۔اور رحمٰن کے بندے وہ ہیں جو زمین پر عاجزی سے چلتے ہیں اور جب جاہل لوگ ان سے جاہلانہ خطاب کرتے ہیں تو وہ سلامتی کی بات کہتے ہیں۔
(الفرقان:۶۳)
۲۸۴۔اور (رحمٰن کے بندے) جب خرچ کرتے ہیں تو فضول خرچی نہیں کرتے، نہ تنگی کرتے ہیں، بلکہ ان کا طریقہ اس (افراط و تفریط) کے درمیان اعتدال کا طریہ ہے۔
(الفرقان:۶۷)
۲۸۵۔ہاں جو کوئی توبہ کرلے، ایمان لاے اور نیک عمل کرے تو اللہ ایسے لوگوں کی برائیوں کو نیکیوں میں تبدیل کردے گا، اور اللہ بخشنے والا بڑا مہربان ہے۔
(الفرقان:۷۰)
۲۸۶۔اور رحمن کے بندے وہ ہیں جو ناحق کاموں میں شامل نہیں ہوتے۔
(الفرقان:۷۲)
۲۸۷۔اور (عباد الرحمن) جب کسی لغو چیز کے پاس سے گذرتے ہیں تو وقار کے ساتھ گذر جاتے ہیں۔
(الفرقان:۷۲)
۲۸۸۔کیا دنیا جہاں کے سارے لوگوں میں تم ہو جو مردوں کے پاس جاتے ہو، اور تمہاری بیویاں جو تمہارے رب نے تمہارے لئے پیدا کی ہیں ان کو چھوڑے بیٹھے ہو، حقیقت تو یہ ہے کہ تم حد سے بالکل گذرے ہوئے لوگ ہو۔
(الشعراء:۱۶۶)
۲۸۹۔پورا پورا ناپ کر دیا کرو اور ان لوگوں میں سے نہ بنو جو دوسروں کو گھاٹے میں ڈالتےہیں اور سیدھے ترازو سے تولا کرو، اور لوگوں کو ان کی چیزیں گھٹا کہ نہ دیا کرو اور زمین میں فساد مت مچاؤ۔
(الشعراء:۱۸۱۔۱۸۳)
۲۹۰۔کیا میں تمہیں بتاؤں کہ شیاطین کن لوگوں پر اُترتے ہیں؟ وہ ایسے شخص پر اتر تے ہیں جو پرلے درجے کا جھوٹا گنہگار ہو۔
(الشعراء:۲۲۱،۲۲۲)
۲۹۱۔رہے شاعر لوگ تو ان کے پیچھے تو بے راہ لوگ چلتے ہیں، کیا تم نے نہیں دیکھا کہ وہ ہر وادی میں بھٹکتے پھرتے ہیں اور یہ کہ ایسی باتیں کہتے ہیں جو کرتے نہیں ہیں، ہاں وہ لوگ مستثنیٰ ہیں جو ایمان لائے اور انہوں نے ایک عمل کئے اور اللہ کو کثرت سے یاد کیا۔
(الشعراء:۲۲۴۔۲۲۷)
۲۹۲۔جب وہ(مومنین) کوئی بیہودہ بات سنتے ہیں تو اُسے ٹال جاتے ہیں اور کہتے ہیں ہمارے لئے ہمارے اعمال ہیں اور تمہارے لئے تمہارے اعمال، ہم تمہیں سلام کرتے ہیں، ہم نادان لوگوں سے الجھنا نہیں چاہتے۔
(القصص:۵۵)
۲۹۳۔اور کتنی ہی بستیاں وہ ہیں جو اپنی معیشت پر اِتراتی تھیں، ہم نے ان کو تباہ کرڈالا، اب وہ ان کی رہائش گاہیں تمہارے سامنے ہیں، جو ان کے بعد تھوڑے عرصہ کو چھوڑ کر کبھی آباد ہی نہ ہوسکیں اور ہم ہی تھے جو ان کے وارث بنے۔
(القصص:۵۸)
۲۹۴۔اور ہم بستیوں کو اس وقت تک ہلاک کرنے والے نہیں ہیں جب تک ان کے باشندے ظالم نہ بن جائیں۔
(القصص:۵۹)
۲۹۵۔اور تم کو جو کچھ بھی دیا گیا ہے وہ دُنیوی زندگی کی پونجی اور اس کی سجاوٹ ہے اور جو کچھ اللہ کے پاس ہے وہ کہیں زیادہ بہتر اور کہیں زیادہ پائیدار ہے، کیا پھر بھی تم عقل سے کام نہیں لیتے؟
(القصص:۶۰)
۲۹۶۔اسی نے اپنی رحمت سے تمہارے لئے رات بھی بنائی ہے اور دن بھی، تاکہ تم اس میں سکون حاصل اور اس میں اللہ کا فضل تلاش کرو اور تاکہ تم شکر ادا کرو۔
(القصص:۷۳)
۲۹۷۔اور اللہ نے تمہیں جو کچھ دیا ہے اس کے ذریعہ آخرت والا گھر بنانے کی کوشش کرو اور دنیا میں سے بھی اپنے حصہ کو نظر انداز نہ کرو اور جس طرح اللہ نے تم پر احسان کیا ہے تم بھی دوسروں پر احسان کرو اور زمین میں فساد مچانے کی کوشش نہ کرو، یقین جانور اللہ فساد مچانے والوں کو پسند نہیں کرتا۔
(القصص:۷۷)
۲۹۸۔جو شخص کوئی نیکی لے کر آئے گا تو اس کو اس سے بہتر چیز ملے گی اور جو کوئی بدی لیکر آئے گا تو جنہوں نے بُرے کام کئے ہیں ان کو کسی اور چیز کی نہیں ان کے کئے ہوئے کاموں ہی کی سزا دی جائے گی۔
(القصص:۸۴)
۲۹۹۔اس کے سواء کوئی معبود نہیں، ہر چیز فنا ہونے والی ہے سوائے اُس کی ذات کے، حکومت اسی کی ہے اور اسی کی طرف تمہیں لوٹایا جائے گا۔
(القصص:۸۸)
۳۰۰۔کیا لوگوں نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ انہیں یونہی چھوڑدیا جائے گا کہ بس وہ یہ کہہ دیں کہ ’’ہم ایمان لائے‘‘، اور ان کو آزمایا نہیں جائے گا؟
(العنکبوت:۲)
۳۰۱۔اور جو شخص بھی ہمارے راستہ میں محنت اٹھاتا ہے وہ اپنے ہی فائدے کے لئے محنت اٹھاتا ہے۔
(العنکبوت:۶)
۳۰۲۔وہ جس کو چاہے گا سزا دے گا اور جس پر چاہے گا رحم کرے گا۔
(العنکبوت:۲۱)
۳۰۳۔حقیقت تو یہ ہے کہ یہ قرآن ایسی نشانیوں کا مجموعہ ہے جو ان لوگوں کے سینوں میں بالکل واضح ہیں جنہیں علم عطا کیا گیا ہے اور ہماری آیتوں کا انکار صرف وہی لوگ کرتے ہیں جو ظالم ہیں۔
(العنکبوت:۴۹)
۳۰۴۔اے میرے بندو جو ایمان لاچکے ہو! یقین جانو میری زمین بہت وسیع ہے، لہٰذا خالص میری عبادت کرو۔
(العنکبوت:۵۶)
۳۰۵۔ہر نفس کو موت کا مزہ چکھنا ہے، پھر ہماری ہی طرف تم سب کو واپس لایا جائے گا۔
(العنکبوت:۵۷)
۳۰۶۔اور جو ایمان لائے ہیں اور انہوں نے نیک عمل کئے ہیں ان کو ہم ضرو جنت کے ایسے بالاخانوں میں آباد کریں گے جن کے نیچے نہرین بہتی ہوں گی، جہاں وہ ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے، بہترین اجر ہے ان عمل کرنے والوں کا جنہوں نے صبر سے کام لیا اور جو اپنے پروردگار پر بھروسہ کرتے ہیں۔
(العنکبوت:۵۸،۵۹)
۳۰۷۔اللہ اپنے بندوں میں سے جس کے لئے چاہتا ہے رزق میں کشادگی کردیتا ہے اور جس کے لئے چاہے تنگی کردیتا ہے،یقینا اللہ ہر چیز کا مکمل علم رکھتا ہے۔
(العنکبوت:۶۲)
۳۰۸۔جن لوگوں نے ہماری خاطر کوشش کی ہے ہم انہیں ضرور بالضرور اپنے راستوں پر پہنچائیں گے اور یقیناً اللہ نیکی کرنے والوں کے ساتھ ہے۔
(العنکبوت:۶۹)
۳۰۹۔اور جس دن قیامت برپا ہوگی، اس روز مجرم لوگ نا امید ہوجائیں گے۔
(الروم:۱۲)
۳۱۰۔اور جس دن قیامت برپا ہوگی اس روز لوگ مختلف قسموں میں بٹ جائیں گے۔