(ارشاداتِ رحمۃ للعالمینﷺ) (۸۱)المُسْتَشَارُ مُؤْتَمَنٌ فَإِذَا اسْتُشِيرَ فَلْيُشِرْ بِمَا هُوَ صَانِعٌ لِنَفْسِهِ (المعجم الاوسط للطبرانی،باب من اسمہ احمد،حدیث نمبر:۲۲۸۵) جس سے مشورہ طلب کیا جائے وہ امانت دار ہوتا ہے پس جس سے مشوہ لیا جائے اسے چاہیے کہ وہ مشورہ دے جو اپنے لئے پسند کرتا ہے۔ (۸۲)النَّصْرَ مَعَ الصَّبْرِ، وَالْفَرَجَ مَعَ الْكَرْبِ ، وِانَّ مَعَ الْعُسْرِ يُسْرًا (المسند الجامع،باب تابع،۳۷۸،عبداللہ بن عباس:۹/۱۰۶۹) مدد صبر کے ساتھ ہے،کشادگی پریشانی کے ساتھ اورہر مشکل کے ساتھ آسانی ہے۔ (۸۳)نَوْمٌ عَلَى عِلْمٍ خَيْرٌ مِنْ صَلاَةٍ عَلَى جَهْلٍ (حلیۃ الاولیاء،باب سعید بن فیروز ابو البختری:۲/۲۶۰) علم کے ساتھ سونا جہالت کے ساتھ نماز پڑھنے سے بہتر ہے۔ (۸۴)النَّفَقَةُ كُلُّهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ إِلَّا الْبِنَاءَ فَلَا خَيْرَ فِيهِ (ترمذی،باب منہ،حدیث نمبر:۲۴۰۶) جو کچھ بھی خرچ کیا جائے وہ اللہ کے راستے میں ہوتا ہے البتہ عمارت میں خرچ کئے ہوئے مال میں کوئی خیر نہیں۔ (۸۵)لاَ يَتَكَلَّفَنَّ أَحَدٌ لِضَيْفِهِ مَا لاَ يَقْدِرُ عَلَيْهِ شعب الایمان،باب فصل فیما یقول العاطس فی جواب،حدیث نمبر:۹۲۷۳) کوئی اپنے مہمان کے لئے اس چیز کا تکلف نہ کرے جو اس کے پاس موجود نہ ہو۔ (۸۶)يَبْصُرُ أَحَدُكُمُ الْقَذَى في عَيْنِ أَخِيهِ وَيَنْسَى الْجِذْعَ في عَيْنِهِ (الفتح الکبیر فی ضم الزیادۃ الی،باب حرف الیاء:۳/۳۸۶) تم اپنے بھائی کی آنکھ کا تنکا تو دیکھ لیتے ہو لیکن اپنی آنکھ کا شہیتر نظر نہیں آتا۔ یعنی اپنے بڑے بڑے عیوب اوربد اخلاقیوں کو بھول جاتے ہو لیکن اپنے مسلمان بھائی کا چھوٹا سا گناہ بھی تمہیں بڑا معلوم ہوتا ہے۔ (۸۷)هَلْ تُنْصَرُونَ وَتُرْزَقُونَ إِلَّا بِضُعَفَائِكُمْ (بخاری،باب من استعان بالضعفاء والصالحین،حدیث نمبر:۲۶۸۱) کمزوروں کی وجہ سے تمہاری مدد کی جاتی ہے اور تمہیں رزق دیا جاتا ہے۔ (۸۸)وَيْلٌ لِمَنْ لاَ يَعْلَمُ ، وَوَيْلٌ لِمَنْ عَلِمَ ثُمَّ لاَ يَعْمَلُ (حلیۃ الاولیاء،باب خیثمۃ بن عبدالرحمن:۲/۱۲۵) اس شخص کے لئے بھی ہلاکت ہے جو نہیں جانتا اور اور جو جانتا ہے لیکن عمل نہیں کرتا اس کے لئے بھی ہلاکت ہے۔ (۸۹)لَا تَبَاغَضُوا وَلَا تَحَاسَدُوا وَلَا تَدَابَرُوا وَكُونُوا عِبَادَ اللَّهِ إِخْوَانًا وَلَا يَحِلُّ لِمُسْلِمٍ أَنْ يَهْجُرَ أَخَاهُ فَوْقَ ثَلَاثِ (بخاری،باب الھجرۃ،حدیث نمبر:۵۶۱۲) ایک دوسرے سے نفرت نہ کرو،باہمی حسد سے اجتناب کرو، ایک دوسرے سے منہ نہ پھیرو،اللہ کے بندو! آپس میں بھائی بن کر رہو،کسی مسلمان کے لئے جائز نہیں کہ اپنے بھائی کو تین دن سے زیادہ چھوڑے رکھے۔ (۹۰)لاَ تُرَوِّعُوا المُسْلِمَ فَإِنَّ رَوْعَةَ المُسْلِمِ ظُلْمٌ عَظِيمٌ (مجمع الزوائد،:۶/۲۵۳) مسلمان کو مت ڈراؤ کیونکہ مسلمان کو ڈرانا بہت بڑا ظلم ہے۔ (۹۱)الْيَدُ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنْ الْيَدِ السُّفْلَى فَالْيَدُ الْعُلْيَا هِيَ الْمُنْفِقَةُ وَالسُّفْلَى هِيَ السَّائِلَةُ (بخاری،باب لا صدقۃ الا عن ظھر غنی،حدیث نمبر:۱۳۳۹) اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہے،اوپر والا ہاتھ خرچ کرنے والا ہےاور نیچے والا ہاتھ مانگنے والا ہے۔ (۹۲)كَبُرَتْ خِيَانَةً أَنْ تُحَدِّثَ أَخَاكَ حَدِيثًا هُوَ لَكَ بِهِ مُصَدِّقٌ وَأَنْتَ لَهُ بِهِ كَاذِبٌ (سنن ابی داؤد،باب فی المعاریض،حدیث نمبر:۴۳۲۰) یہ بہت بڑے خیانت ہے کہ تم اپنے مسلمان بھائی سے کوئی بات کہو اور وہ تمہیں سچا سمجھتا ہو حالانکہ تم اس سے جھوٹ بول رہے ہو۔ (۹۳)مَا كَرِهْتَ أَنْ يَراهُ النَّاسُ مِنْكَ فَلاَ تَفْعَلْهُ بِنَفْسِكَ إِذَا خَلَوْتَ (صحیح ابن حبان،باب ذکر الزجر عن ارتکاب المرء ما:۲/۱۳۰) جن چیزوں کو تم لوگوں کے سامنے کرنے سے گھبراتے ہو انہیں اکیلے میں بھی نہ کرو۔ (۹۴)مَا مِنْ عَبْدٍ كَانَتْ لَهُ نِيَّةٌ فِي أَدَاءِ دَيْنِهِ إِلَّا كَانَ لَهُ مِنْ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ عَوْنٌ (مسند احمد،باب حدیث السیدۃ عائشۃؓ ،حدیث نمبر:۲۳۵۳۸) جب تک بندہ قرض اتارنے کی نیت رکھتا ہے اللہ تعالی کی طرف سے مدد اس کے شامل حال رہتی ہے۔ (۹۵)مَنْ أَرَادَ أَمْراً فَشَاوَرَ فِيهِ امْرءاً مُسْلِماً وَفَّقَهُ الله لأَرْشَدِ أُمُورِهِ (المعجم الاوسط للطبرانی،باب من بقیۃ من اول اسمہ میم من،حدیث نمبر:۸۵۶۸) جو شخص کسی کام کا ارادہ کرے اور پھر اس کے بارے میں کسی مسلمان سے مشورہ کرلے تو اللہ تعالی اسے سب سے زیادہ بہتر فیصلہ کی توفیق عطا فرماتے ہیں۔ (۹۶)مَنْ أُصِيبَ بِمُصيبَةٍ فِي مَالِهِ أَوْ جَسَدِهِ وَكَتَمَهَا وَلَمْ يَشْكُهَا إِلَى النَّاسِ كانَ حَقّاً عَلَى الله أَنْ يَغْفِرَ لَهُ (مجمع الزوائد:۲/۳۳۱) (جسے اس کے مال یا جسم میں کوئی مصیبت پہنچی،اس نے اسے چھپایا اورلوگوں کے سامنے اس کی شکایت نہیں کی تو اللہ تعالی پر لازم ہے کہ اس کی بخشش کردے۔ (۹۷)مَنْ عَفَا عِنْدَ الْقُدْرَةِ عَفَا الله عَنْهُ يَوْمَ الْعُسْرَةِ (مجمع الزوائد:۸/۱۹۰) جس نے قدرت کے باوجود دشمن کو معاف کردیا اللہ تعالی مشکل کے دن (یوم قیامت) اسے معاف فرمائیں گے۔ (۹۸)أفْضَلُ الإِيمانِ أنْ تَعْلَمَ أنَّ الله مَعَكَ حَيْثُما كُنْتَ (الفتح الکبیر فی ضم الزیادۃ الی،باب حرف الھمزۃ:۱/۱۹۶) ایمان کا اعلی درجہ یہ ہے کہ آپ کو یہ احساس ہوکہ جہاں کہیں بھی آپ ہیں اللہ تعالی آپ کے ساتھ ہے۔ (۹۹)أكْرِمُوا العلَماءَ فإنّهُمْ وَرَثَةُ الأَنْبِياءِ فَمَنْ أكْرَمَهُمْ فقدْ أكْرَمَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ (الفتح الکبیر فی ضم الزیادۃ الی،باب حرف الحمزۃ:۱/۲۱۴) علماء کا ادب واحترام کرو،کیونکہ وہ انبیاء کے وارث ہیں،جس نے علماء کا احترام کیا اس نے اللہ اور اس کے رسول کا احترام کیا۔ (۱۰۰)أقلُّ ما يُوجَدُ في أُمَّتِي في آخِرِ الزَّمانِ دِرْهَمٌ حَلالٌ وأخٌ يُوثَقُ بِهِ (وابن عساكر عن ابن عمر) (الفتح الکبیر ،باب حرف الھمزۃ:۱/۲۰۷) آخری زمانے میں دو چیزوں کی بہت کمی ہوگی ایک حلال درہم اوردوسرا بااعتماد اورقابل بھروسہ دوست۔ « frist 1 2 3 4 5 6 7 -- next » Last » Share This: Facebook Twitter Google+ Stumble Digg