(مسند احمد،باب مسند انس بن مالک ؓ،حدیث نمبر:۱۲۱۱۸)
جس شخص نے مجھے دیکھا اورمجھ پر ایمان لایا اس کو تو ایک بار مبارک باد اورجس نے مجھے نہیں دیکھا اورپھر مجھ پر ایمان لایا اس کو سات بار یعنی بار بار مبارکباد۔
اللہ تعالی خود بھی نرم ومہربان ہیں اور بندوں کے لئے بھی ان کے آپس کے معاملات میں نرمی اورمہربانی کرنا ان کو پسند ہے،نرمی پر اللہ تعالی جو کچھ اجر وثواب اور مقاصد میں کامیابی عطا فرماتے ہیں وہ سختی پر عطا نہیں فرماتے؛بلکہ نرمی کے علاوہ کسی چیز پر بھی عطا نہیں فرماتے۔
(سنن ابن ماجہ،باب الصبر علی البلاء،حدیث نمبر:۴۰۲۲)
وہ مومن جو لوگوں سے ملتا جلتا ہو اوران سے پہنچنے والی تکلیفوں پر صبر کرتا ہو وہ اس مومن سے افضل ہے جو لوگوں کے ساتھ میل جول نہ رکھتا ہو اوران سے پہنچنے والی تکلیفوں پر صبر نہ کرتا ہو۔
(۱۰۸)البادِىءُ بالسَّلاَمِ بَرِيءٌ مِنَ الكِبْرِ
(شعب الایمان،باب الحادی والستون من شعب الایمان،حدیث نمبر:۸۵۱۷)
یہ خیر یعنی دین خزانے ہیں،یعنی دین پر عمل کرنا اللہ تعالی کی نعمتوں کے لا محدود خزانوں سے فائدہ اٹھانے کا ذریعہ ہے،ان خزانوں کی چابیاں ہیں،خوش خبری ہو اس بندہ کے لئے جس کو اللہ تعالی بھلائی کی چابی اوربرائی کا تالہ بنادیں یعنی ہدایت کا ذریعہ بنا دیں اور تباہی ہے اس بندہ کے لئے جس کو اللہ تعالی برائی کی چابی اور بھلائی کا تالہ بنادیں یعنی گمراہی کا ذریعہ بنادیں۔
آج تم مجھ سے دین کی باتیں سنتے ہو،کل تم سے دین کی باتیں سنی جائیں گی،پھر ان لوگوں سے دین کی باتیں سنی جائیں گی جن لوگوں نے تم سے دین کی باتیں سنی تھیں(لہذا تم خوب دھیان سے سنو اوراس کو اپنے بعد والوں تک پہنچاؤ،پھر وہ لوگ اپنے بعد والوں تک پہنچائیں گے اور یہ سلسلہ چلتا رہے)
(مسند احمد،باب مسند عبداللہ بن عمر بن الخطاب،حدیث نمبر:۴۴۳۹)
امیر کی بات سننا اورماننا مسلمان پر واجب ہے ان چیزوں میں بھی جو اسے پسند ہوں اوران چیزوں میں بھی جو اسے ناپسند ہوں مگر یہ کہ اسے اللہ تعالی کی نافرمانی کا حکم دیا جائے،لہذا اگر کسی گناہ کے کرنے کا حکم دیا جائے تو اس کا ماننا اور سننا اس کے ذمہ نہیں۔
(۱۱۸)رَحِمَ الله عَبْداً تکلم فَغَنِمَ أَوْ سَكَتَ فَسَلِمَ
(شعب الایمان،باب رحم اللہ عبدا تکلم فغنم،حدیث نمبر:۴۷۳۰)
اللہ تعالی اس شخص پر رحم فرمائیں جو اچھی بات کرکے دنیا وآخرت میں اس کا فائدہ اٹھائے،یا خاموش رہ کر زبان کی لغزشوں سے بچ جائے۔