(۱۲۱)آفَةُ الدِّينِ ثَلاَثَةٌ فَقيه فاجرٌ وَإِمَامٌ جائِرٌ وَمُجْتَهدٌ جاهلٌ (الديلمى عن ابن عباس)
(جمع الجوامع او الجامع الکبیر،باب حرف الھمزۃ:۱/۲۵)
تین آدمی دین کی آفت ہیں،وہ فقیہ جو فاجر ہو،وہ بادشاہ جو ظالم ہو،وہ مجتہد جو جاہل ہو۔
(۱۲۲)ابْتَغُوا الرِّفْعَةَ عِنْدَ الله تَحْلَمُ عَمَّنْ جَهِلَ عَلَيْكَ وتُعْطِي مَنْ حَرَمَكَ ( عد ) عن ابن عمر
(الفتح الکبیر فی ضم الزیادۃ الی،باب حرف الھمزۃ:۱/۱۸)
عزت ورفعت صرف اللہ کے ہاں سے تلاش کرو،اس کا طریقہ یہ ہے کہ جو تمہارے ساتھ نادانی کا معاملہ کرے اس سے بردباری سے پیش آؤ اورجو تمہیں محروم کرے اس کو عطا کرو۔
(۱۲۳)أبْغضُ العِبادِ إلى الله مَنْ كانَ ثَوْباهُ خَيْراً مِنْ عَمَلِهِ أنْ تَكُونَ ثِيَابُهُ ثِيَابَ الأنْبِياءِ وعَمَلُهُ عَمَلَ الجَبَّارِينَ
(الفتح الکبیر،باب حرف الھمزۃ:۱/۲۰)
اللہ تعالی کو سب سے زیادہ ناپسندوہ بندہ ہے جس کے کپڑے اس کے عمل سے بہتر ہوں یعنی کپڑے تو انبیاء والے پہنے اورعمل ظالموں جیسے کرے۔
(۱۲۴)ابنَ آدَمَ أطِعْ رَبَّكَ تُسَمَّى عاقِلاً ولا تعصِهِ فَتُسمَّى جاهِلاً
(حلیۃ الاولیاء،مالک بن انس:۳/۱۲۳)
اے ابن آدم!اپنے رب کی عبادت کر؛تا کہ تجھے عاقل و سمجھ دار کہہ دیا جائے، اس کی نافرمانی نہ کر؛ورنہ تجھے جاہل کہہ دیا جائے گا۔
میرے پاس جبرئیل آئے تھے اورانہوں نے کہا:اے محمد! آپ جتنا چاہیں زندہ رہ لیں ایک دن آپ کا بھی وصال ہوناہے،آپ جس سے چاہیں محبت کرلیں ایک دن آپ کو اسے چھوڑنا ہے،آپ جو چاہیں عمل کرلیں آپ کو اس کا بدلہ دیا جانا ہے،یہ بات آپ کے علم میں ہونی چاہیے کہ مومن کی شرافت رات کے قیام میں اور اس کی عزت لوگوں سے بے نیاز ہونے میں ہے۔
کیا تم چاہتے ہو کہ تمہارا دل نرم ہو اورتمہاری ضرورت پوری ہو،یتیم پر رحم کرو،اس کے سرپر ہاتھ پھیرو اور اسے اپنے کھانے میں سے کھلاؤ،تمہارا دل نرم ہوگا اور تمہاری ضرورت پوری ہوگی۔
(ترمذی،باب ماجاء فی الاقتصاد فی الحب،حدیث نمبر:۱۹۲۰)
کسی سے دوستی رکھو تو اعتدال کے ساتھ،کیونکہ ہوسکتا ہے کہ کسی دن وہی تمہارا دشمن بن جائے اوراگر کسی سے دشمنی رکھو تو اعتدال کے ساتھ،کیونکہ ہوسکتا ہے کہ وہی کسی دن تمہارا دوست بن جائے۔
(۱۳۳)أدِّ ما افتَرَضَ الله عليك تَكُنْ مِنْ أعْبَدِ النَّاسِ واجْتَنِبْ ما حَرَّمَ الله عليكَ تَكُنْ أوْرَعَ النَّاسِ وارْضَ بِما قَسَمَ الله لكَ تَكُنْ مِنْ أغْنى النَّاسِ
(شعب الایمان،باب ادما افترض اللہ علیک تکن من،حدیث نمبر:۲۰۰)
فرائض کو ادا کر تو سب سے بڑا عبادت گزار بن جائے گا،حرام کاموں سے دور رہ تو سب سے بڑا مالدار بن جائے گا۔
(۱۳۴)إذا آتَاكَ الله مَالا فَلْيُرَ أَثَرُ نِعْمَةِ الله عليك وكرامته
(جمع الجوامع اوالجامع الکبیر،باب حرف الھمزۃ:۱/۱۳۶۸)
جب اللہ تعالی تجھے مال عطا کرے تو اس کی نعمت اورفضل کا اثر تیرے اوپر ہونا چاہیے۔
جب تو کسی کام کے کرنے کا ارادہ کرے تو اس کے انجام میں غور ضرور کرلیا کر،اگر انجام میں خیر نظر آئے تو اس کو کرتا رہ اوراگر انجام میں شر ہو تو اس سے رک جا۔