۱۔یہ (قرآن کریم) ایسی سچی کتاب ہے جس میں کوئی شک و شبہ نہیں ہے۔
(بقرہ:۴۲)
۲۔اے لوگو! اپنےرب کی عبادت کرو جس نے تم کو پیدا کیا اور تم سے پہلے لوگوں کو پیدا کیا تاکہ تم متقی بن جاؤ۔
(بقرہ:۲۱)
۳۔حق کو باطل کے ساتھ مت ملاؤ اور نہ سچ کو چھپاؤ، جبکہ اصل حقیقت تم جانتے ہو۔
(بقرہ:۴۲)
۴۔کیا تم (دوسرے) لوگوں کو حکم دیتے ہو اور خود اپنے آپ کو بھول جاتے ہو؟ حالانکہ تم کتاب کی تلاوت کرتے ہو! کیا تمہیں اتنی بھی سمجھ نہیں ہے؟
(بقرہ:۴۴)
۵۔ڈرو اس دن سے جب کوئی کسی کے ذرا بھی کام نہ آئے گا، نہ کسی کی سفارش قبول ہوگی نہ کسی سے فدیہ لے کر چھوڑا جائے گا اور نہ ان کو کوئیمدد مل سکے گی۔
(بقرہ:۴۸)
۶۔اللہ تمہارے کاموں سے بے خبر نہیں ہے۔
(بقرہ:۷۴)
۷۔کیا یہ لوگ نہیں جانتے کہ اللہ کو ان ساری باتوں کا خوب علم ہے جو وہ چھپاتے ہیں اور جو وہ ظاہر کرتے ہیں؟
(بقرہ:۷۷)
۸۔کیوں نہیں! جو لوگ بھی بدی کرتے ہیں اور ان کی بدی انہیں گھیر لیتی ہے، تو ایسے لوگ ہی دوزخی ہیں، وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے اور جو لوگ ایمان لاتے ہیں اور نیک عمل کرتے ہیں تو وہ جنتی ہیں وہ ہمیشہ اس میں رہیں گے۔
(بقرہ:۸۱،۸۲)
۹۔اللہ جسے چاہتا ہے اپنی رحمت کے لئے مخصوص فرمالیتا ہے اور فضلِ عظیم کا مالک ہے۔
(بقرہ:۱۰۵)
۱۰۔جو شخص ایمان کے بدلے کفر اختیار کرے وہ یقیناً سیدھے راستے سے بھٹک گیا ہے۔
(بقرہ:۱۰۸)
۱۱۔نماز قائم کرو اور زکوٰۃ دو، اور (یاد رکھو!) جو بھلائی کا عمل بھی تم خود اپنے فائدے کے لئے آگے بھیج دو گے اس کو اللہ کے پاس پاؤگے، بیشک جو عمل بھی تم کرتے ہو اللہ اُسے دیکھ رہا ہے۔
(بقرہ:۱۱۰)
۱۲۔مشرق و مغرب سب اللہ ہی کے ہیں، جس طرف بھی تم رخ کروگے اسی طرف اللہ موجود ہے، اللہ وسعت والا اور سب کچھ جاننے والا ہے۔
(بقرہ:۱۱۵)
۱۳۔وہ ایک امت تھی جو گذر گئی، جو کچھ انہوں نے کمایا وہ ان کا ہے اور جو کچھ تم نے کمایا وہ تمہارا ہے اور تم سے یہ نہیں پوچھا جائے گا کہ وہ (پہلے والے) کیا عمل کرتے تھے۔
(بقرہ:۱۳۴)
۱۴۔ہر گروہ کی ایک سمت ہے جس کی طرف وہ رخ کرتا ہے، لہٰذا تم نیک کاموں میں ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوشش کرو، تم جہاں بھی ہوگے اللہ تم سب کو (اپنے پاس) لے آئے گا، یقیناً اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔
(بقرہ:۱۴۸)
۱۵۔تم مجھے یاد کرو، میں تمہیں یاد رکھوں گا اور میرا شکر کرو اور میری ناشکری نہ کرو۔
(بقرہ:۱۵۲)
۱۶۔اے ایمان والو! صبر اور نماز سے مدد حاصل کرو، بیشک اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔
(بقرہ:۱۵۳)
۱۷۔جو لوگ اللہ کی رہ میں قتل ہوں ان کو مردہ مت کہو، در اصل وہ زندہ ہیں، مگر تم کو (ان کی زندگی کا) احساس نہیں ہوتا ہے۔
(بقرہ:۱۵۴)
۱۸۔اے لوگو! زمین میں جو حلال پاکیزہ چیزیں ہیں وہ کھاؤ اور شیطان کے نقش قدم پر مت چلو، یقین جانو کہ وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔
(بقرہ:۱۶۸)
۱۹۔اے ایمان والو! جو لوگ جان بوجھ کر ناحق قتل کردئے جائیں ان کے بارے میں تم پر قصاص فرض کردیا گیا ہے، آزاد کے بدلے آزاد، غلام کے بدلے غلام، اور عورت کے بدلے عورت (ہی کو قتل کیا جائےگا)۔
(بقرہ:۱۷۸)
۲۰۔اے عقل رکھنے والو! تمہارے لئے قصاص میں زندگی (کا سامان) ہے، امید ہے کہ تم (اس کی خلاف ورزی سے) بچو گے۔
(بقرہ:۱۷۹)
۲۱۔تم پر فرض کیا گیا ہے کہ اگر تم میں سے کوئی اپنے پیچھے مال چھوڑ کر جانے والاو ہو تو جب اس کی موت کا وقت قریب آجائے تو وہ اپنے والدین اور قریبی رشتہ داروں کے حق میں دستور کے مطابق وصیت کرے، یہ متقی لوگوں کے ذمہ ایک لازمی حق ہے۔
(بقرہ:۱۸۰)
۲۲۔اے پیغمبرؐ! جب میرے بندے آپ سے میرے بارے میں پوچھیں تو آپ ان کہہ دیجئے کہ میں ان سے اتنا قریب ہوں کہ جب کوئی مجھے پکارتا ہے تو میں پکانے والے کی پکار سنتا ہوں، لہٰذا وہ بھی میری بات دل سے قبول کریں اور مجھ پر ایمان لائیں تاکہ وہ راہِ راست پر آجائیں۔
(بقرہ:۱۸۶)
۲۳۔آپس میں ایک دوسرے کا مال ناحق طریقوں سے نہ کھاؤ اور نہ ان کا مقدمہ حاکموں کے پاس اس غرض سے لے جاؤ کہ لوگوں کے مال کا کوئی حصہ جانتے بوجھتے ہڑپ کرنے کا گناہ کرو۔
(بقرہ:۱۸۸)
۲۴۔ان لوگوں سے اللہ کی راہ میں جنگ کرو جو تم سے جنگ کرتے ہیں اور زیادتی مت کرو، یقین جانو کہ اللہ تعالیٰ زیادتی کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔
(بقرہ:۱۹۰)
۲۵۔اور اللہ کی راہ میں مال کرو اور اپنے آپ کو خود اپنے ہاتھوں ہلاکت میں نہ ڈالو، اور نیکی اختیار کرو، بیشک اللہ نیکی کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔
(بقرہ:۱۹۵)
۲۶۔تم سب تقویٰ احتیار کرو اور یقین رکھو کہ تم سب کو اسی کی طرف لے جاکر جمع کیا جائے گا۔
(بقرہ:۲۰۳)
۲۷۔اے ایمان والو! اسلام میں پورے کے پورے داخل ہوجاؤ اور شیطان کے نقشِ قدم پر نہ چلو، یقین جانو وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔
(بقرہ:۲۰۸)
۲۸۔جن لوگوں نے کفر اختیار کرلیا ہے ان کے لئے دنیوی زندگی بڑی دلکش بنادی گئی ہے وہ اہل ایمان کا مذاق اڑاتے ہیں، حالانکہ جنہوں نے تقویٰ اختیار ہے وہ قیامت کے دن ان سے کہیں زیادہ بلند ہوں گے۔
(بقرہ:۲۱۲)
۲۹۔اللہ تعالیٰ جس کو چاہتا ہے بے حساب رزق دیتا ہے۔
(بقرہ:۲۱۲)
۳۰۔اللہ تعالیٰ جسے چاہتا ہے راہِ راست تک پہنچا دیتا ہے۔