۳۱۔عین ممکن ہے تم ایک چیز کو بُرا سمجھو حالانکہ وہ تمہارے حق میں بہتر ہو اور یہ بھی ممکن ہے کہ تم ایک چیز کو پسند کرو حالانہ وہ تمہارے حق میں بُری ہو اور اصل حقیقت تو اللہ جانتا ہے تم نہیں جانتے۔
(بقرہ:۲۱۶)
۳۲۔اور تم میں سے جو لوگ وفات پاجائیں اور اپنے پیچھے بیویاں چھوڑ جائیں تو وہ اپنے بیویوں کے حق میں یہ وصیت کرجائیں کہ وہ ایک سال تک ترکہ سے نفقہ وصول کرنے کا فائدہ اٹھائیں گی اور ان کو شوہر کے گھر سے نکالا نہیں جائے گا۔
(بقرہ:۲۴۰)
۳۳۔حقیقت یہ ہے کہ اللہ لوگوں پر بہت فضل فرمانے والا ہے، لیکن اکثر لوگ شکر ادا نہیں کرتے۔
(بقرہ:۲۴۳)
۳۴۔اللہ کے راستہ میں جنگ کرو اور یقین رکھو کہ اللہ خوب سننے والا خوب جاننے والا ہے۔
(بقرہ:۲۴۴)
۳۵۔کون ہے وہ جو اللہ کو اچھے طریقے پر قرض دے تاکہ وہ اُسے اس کے مفاد میں اتنا بڑھائے چڑھائے کہ وہ بدرجہار زیادہ ہوجائے۔
(بقرہ:۲۴۵)
۳۶۔اللہ اپنا ملک جس کو چاہتا ہے دیتا ہے اور اللہ بڑی وسعت والا اور بڑا علم رکھنے والا ہے۔
(بقرہ:۲۴۷)
۳۷۔اے ایمان والو! جو رزق ہم نے تمہیں دیا ہے اس سے وہ دن آنے سے پہلے پہلے اللہ کی راہ میں خرچ کرلو جس دن نہ کوئی سودا ہوگا نہ کوئی دوستی کام آئے گی اور نہ کوئی سفارش ہوسکے گی۔
(بقرہ:۲۵۴)
۳۸۔جو لوگ اللہ کے راستہ میں اپنے مال خرچ کرتے ہیں ان کی مثال ایسی ہے جیسے ایک دانہ سات بالیاں اُگائے اور ہر بالی میں سو دانے ہوں، اور اللہ جس کے لئے چاہتا ہے کئی گنا اضافہ کردیتا ہے، اللہ بہت وسعت والا اور بڑا علم والا ہے۔
(بقرہ:۲۶۱)
۳۹۔اچھی بات کہہ دینا اور در گذر کرنا اس صدقہ سے بہتر ہے جس کے بعد کوئی تکلیف پہنچائی جائے اور اللہ بڑا بے نیاز نہایت بردبار ہے۔
(بقرہ:۲۶۳)
۴۰۔اگر تم صدقات ظاہر کرکے دو تب بھی اچھا ہے اور اگر ان کو چھپا کر فقراء کو دو تو یہ تمہارے حق میں بہتر ہے اور اللہ تمہاری برائیوں کا کفارہ کردے گا۔
(بقرہ:۲۷۱)
۴۱۔اور جو مال بھی تم خرچ کرتے ہو وہ خود تمہارے فائدہ کے لئے ہوتا ہے جبکہ تم اللہ کی خوشنودی طلب کرنے کے سوا کسی اور غرض سے خرچ نہیں کرتے اور جو مال بھی تم خرچ کرو گے تمہیں پورا پورا دیا جائے گا اور تم پر ذرا بھی ظلم نہیں ہوگا۔
(بقرہ:۲۷۲)
۴۲۔جو لوگ سود کھاتے ہیں وہ قیامت میں اٹھیں گے تو اُس شخص کی طرح اٹھیں گے جسے شیطان نے چھوکر پاگل بنادیا ہو، یہ اس لئے ہوگا کہ انہوں نے کہا تھا کہ ’’بیع بھی تو سود ہی کی طرح ہوتی ہے‘‘۔
(بقرہ:۲۷۵)
۴۳۔اللہ تعالیٰ نے بیع کو حلال اور سود کو حرام قرار دیا ہے۔
(بقرہ:۲۷۵)
۴۴۔اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور اگر تم واقعی مومن ہو تو سود کا جو حصہ بھی کسی کے ذمہ باقی رہ گیا ہو اُسے چھوڑ دو۔
(بقرہ:۲۷۸)
۴۵۔اگر تم ایسا نہ کرو گے تو اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے اعلانِ جنگ سن لو اور اگر تم سود سے توبہ کرو تو تمہارا اصل سرایہ تمہارا حق ہے، نہ تم کسی پر ظلم کرو اور نہ تم پر ظلم کیا جائے۔
(بقرہ:۲۷۹)
۴۶۔ڈرو اس دن سے جب تم سب اللہ کے پاس لوٹ کر جاؤ گے، پھر ہر ہر شخص کو جو کچھ اس نے کمایا ہے پورا پورا دیا جائے گا اور ان پر کوئی ظلم نہیں ہوگا۔
(بقرہ:۲۸۱)
۴۷۔اے ایمان والو! جب تم کسی معین میعاد کے لئے اُدھار کا کوئی معاملہ کرو تو اُسے لکھ لیا کرو اور تم میں سے جو شخص لکھنا جانتا ہو انصاف کے ساتھ تحریر کرے۔
(بقرہ:۲۸۳)
۴۸۔گواہی کو نہ چھپاؤ اور جو گواہی کو چھپائے وہ گنہگار دل کا حامل ہے اور جو عمل بھی تم کرتے ہو اللہ اس سے خوب واقف ہے۔
(بقرہ:۲۸۳)
۴۹۔اللہ کسی بھی شخص کو اس کی وسعت سے زیادہ زمہ داری نہیں سونپتا، اس کو فائدہ بھی اُسی کام سے ہوگا جو وہ اپنے ارادے سے کرے اور نقصان بھی اُسی کام سے ہوگا جو اپنے ارادے سے کرے۔
(بقرہ:۲۸۶)
۵۰۔جو لوگ اللہ کی آیتوں کو جھٹلاتے ہیں اور نبیوں کو ناحق قتل کرتے ہیں اور انصاف کی تلقین کرنے والے لوگوں کو بھی قتل کرتے ہیں ان کو دردناک عذاب کی خوشخبری سنادو۔
(اٰل عمران:۲۱)
۵۱۔مومن لوگ مسلمانوں کو چھوڑ کر کافروں کو اپنا مددگار نہ بنائیں اور جو ایسا کرے گا اس کا اللہ سے کوئی تعلق نہیں۔
(اٰل عمران:۲۸)
۵۲۔اللہ جب کسی کام کا فیصلہ کرتا ہے تو صرف اتنا کہتا ہے کہ ’’ہوجا‘‘ بس وہ ہوجاتا ہے۔
(اٰ عمران:۴۷)
۵۳۔اللہ ظالموں کو پسند نہیں کرتا۔
(اٰل عمران:۵۷)
۵۴۔آپؐ کہہ دیجئے! کہ فضیلت تمام تر اللہ کے ہاتھ میں ہے، وہ جس کو چاہتا ہے دے دیتا ہے اور اللہ بڑی وسعت والا ہے، ہر چیز کا علم رکھتا ہے۔
(اٰل عمران:۷۳)
۵۵۔وہ اپنی رحمت کے لئے جس کو چاہتا ہے خاص طور پر منتخب کرلیتا ہے اور اللہ فضلِ عظیم کا مالک ہے۔
(اٰل عمران:۷۴)
۵۶۔جو اپنے عہد کو پورا کرے گا اور گناہ سے بچے گا تو اللہ ایسے پرہیزگاروں سے محبت کرتا ہے۔
(اٰل عمران:۷۶)
۵۷۔جو کوئی شخص اسلام کے سواء کوئی اور دین اختیار کرنا چاہے گا تو اس سے وہ دین قبول نہیں کیا جائے گا اور آخرت میں وہ ان لوگوں میں شامل ہوگا جو سخت نقصان اٹھانے والے ہیں۔
(اٰل عمران:۸۵)
۵۸۔تم نیکی کے مقام کو اس وقت تک ہرگز نہیں پہنچوگے جب تک ان چیزوں میں سے اللہ کے لئے خرچ نہ کرو جو تمہیں محبوب ہیں اور جو کچھ تم خرچ کرتے ہو اللہ اُسے خوب جانتا ہے۔
(اٰل عمران:۹۲)
۵۹۔اے ایمان والو! دل میں اللہ کا ویسا ہی خوف رکھو جیسا خوف رکھنا اس کا حق ہے اور خبردار!تمہیں اور حالت میں موت نہ آئے بلکہ اسی حالت میں آئے کہ تم مسلمان ہو۔
(اٰل عمران:۱۰۲)
۶۰۔اور اللہ کی رسّی کو مضبوطی سے تھامے رکھو اور آپس میں پھوٹ نہ ڈالو۔